کراچی(این این آئی)پاکستانیوں کی اکثریت نے بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی دیئے جانے کی حمایت کی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ پھانسی کی سزا دینے سے جرائم میں کمی نہیں ہوتی۔انسانی حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پھانسی کی سزا دینے والے ممالک عام طور پر یہ رائے رکھتے ہیں کہ جرائم کے تدارک کے لیے ایسی سزا ضروری ہے تاہم یہ دعوی کئی مرتبہ غلط ثابت ہو چکا ہے۔
ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ جرائم میں کمی لانے کے لیے موت کی سزا دینا عمر قید کی سزا کی نسبت زیادہ موثر ہے۔تاہم ایسے کئی عالمی جائزوں کے باوجود پاکستانیوں کی رائے سزائے موت کے حق میں دکھائی دیتی ہے۔سروے کے مطابق میں سروے میں ساڑھے سولہ ہزار سے زائد صارفین نے شمولیت اختیار کی اور ان میں سے 94فیصد نے سرعام پھانسی کے حق میں ووٹ دیا۔ اس سزا کی مخالفت کرنے والوں کی تعداد محض6 فیصد تھی۔یہ سروے پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک قرارداد کی منظوری کے تناظر میں کرایا گیا تھا۔ پاکستان کی قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی دی جائے۔پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘جسٹس پروجیکٹ پاکستان نے لکھا، ”سن 1983 میں پپو نامی لڑکے کے قاتل کو لاہور میں سرعام پھانسی دی گئی تھی۔ اس کی لاش سارا دن لٹکی رہی لیکن نہ تو اس ملک میں اور نہ ہی لاہور میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور ان کے قتل کے واقعات ختم ہوئے۔