کسی شکل میں سرکاری امداد نہیں لیں گے، علماء کرام نے حکومت کو دوہرے معیار پر دو ٹوک جواب دے دیا

7  فروری‬‮  2020

کراچی (این این آئی) وفاق المدارس کے اجتماع میں علما نے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی شکل میں سرکاری امداد نہیں لیں گے، کیونکہ اس کا مقصد مدارس اور اہل مذہب کی تقسیم ہے۔مشترکہ قومی تعلیمی نصاب میں تمام سرکاری اور نجی تعلیمی بورڈز اور اداروں کو شامل نہیں کیا گیا تو ہم اس امتیازی نصاب کو نہیں مانیں گے، قومی نصاب تعلیم کا مقصد برائے تعلیم ہونا چاہئے مگر یہاں پر مقصد دینی مدارس میں بھی مذہبی تعلیم کے شعبے کو کمزور تر اور عصری تعلیم کو حاوی کرناہے۔

حکمران دینی اداروں کے ساتھ دوہرا معیار اختیار کئے ہوئے ہیں۔دینی مدارس کے طلبا و طالبات نہ صرف مدارس بلکہ عصری اداروں میں پوزیشنیں حاصل کرتے ہیں۔ وفاق المدارس دنیا بھر میں حفظ قرآن پاک کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ سالانہ 80 ہزار سے زائد طلبا و طالبات حفظ قران کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔علما اصلاح معاشرہ میں اہم کردار ادا کریں اور لوگوں کے لئے خیر کا ذریعہ بن جائیں، دینی مدارس کا نظم و ضبط مثالی اور قابل تقلید ہے، خلفائے راشدین نے خود کو احتساب کے لیے خود کو بطور نمونہ پیش کیا۔ان خیالات کااظہار وفاق المدارس کے سربراہ شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، ناظم اعلی وفاق المدارس العربیہ مولانا محمد حنیف جالندھری، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر خالد محمود عراقی، مولانا ڈاکٹر عادل خان،انٹر میڈیٹ بورڈ کے چیئرمین پروفیسرانعام احمد،میٹرک بورڈ کے چیئرمین پروفیسر سعید الدین،مولانا مفتی محمد خالد آف ہالا،مولانازبیر اشرف عثمانی،مولانا اورنگزیب فاروقی،مولانا امداد اللہ،مفتی عبدالستار، قاری محمدعثمان،مفتی محمد طیب، مولانا طلحہ رحمانی،مولانا راشد محمود سومرو،مولانا شبیر سالوجی،مولانا صلاح الدین ایوبی اور دیگر نے جمعرات کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹان میں تقسیم انعامات و اعزازات کی تقریب خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں گزشتہ 6 سال کے دوران پوزیشن حاصل کرنے والے 430طلبہ و طالبات کو انعامات،شیلڈز اور اعزازات دئے گئے اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 66 مدارس کو نشان اعزاز برائے اعلی ترین حسن کارکردگی اور نشان اعزاز کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔

شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر نے علما اور طالبات سے کہا کہ وہ معاشرے میں اپنے آپ کو مثال بناکر پیش کریں۔مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ وفاق المدارس کا امتحانی نظم بے مثالی،قابل تقلید روایات اور کڑے معیار کا حامل نظم ہے جس میں محنتی طلبہ کامیاب ہوتے ہیں۔ ان طلبہ کا مقابلہ صرف اپنے ضلع اور ڈویژن کے طلبہ سے نہیں ہوتا بلکہ ملک بھر کے طلبہ اس مقابلے میں شریک ہوتے ہیں،وفاق المدارس کے امتحانات ملک بھر میں ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں منعقد ہوتے ہیں،

ان لاکھوں طلبہ وطالبات کے لیے ایک ہی امتحانی پرچہ تیار ہوتا ہے، اس لیے پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے بہت بڑا معرکہ سر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس دینی اداروں کیلئے ایک سائبان ہے،آج دنیا بھر میں دینی مدارس کے نیٹ ورک قائم ہیں، دنیا کا کوئی براعظم نہیں جہاں دینی مدارس نہ ہوں، مگر وفاق المدارس صرف پاکستان میں ہے،وفاق المدارس پوری دنیا میں مدارس دینیہ کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے،اور یہ اعزاز پاکستان کیلئے باعث فخر ہے

آج وفاق المدارس دنیا بھر سب سے زیادہ حفاظ تیار کرنے والا ایک بڑا ادارہ ہے۔ گزشتہ ایک سال میں 80 ہزار طلبہ و طالبات نے حفظ قرآن مکمل کرکے وفاق المدارس کے تحت امتحان دیا، جبکہ اس سال فارغ التحصیل ہونے والے علمائے کرام کی تعداد 26 ہزار ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے حکومت کی ترجیح میں دینی تعلیم ہے ہی نہیں، قومی نصاب تعلیم سے بیکن ہاس جیسے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو مستثنی قرار دیا جا رہا ہے، ان کا مقصد قومی نصاب تعلیم سے یہ ہے کہ دینی مدارس میں دینی تعلیم کو ثانوی حیثیت دی جائے۔

کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ تعلیم کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، میری نظر میں قرآن و سنت کی تعلیم علم کی بنیاد ہے، قرآن مجید کی رہنمائی ہمیشہ کے لیے ہے، ہم جتنی بھی کتابیں لکھیں قرآن کا متبادل کوئی نہیں، قرآن کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھنا بھی ضروری ہے، یورپ کی ترقی کا راز قرآن کو سمجھنا ہے، اسلام میں رنگ و نسل کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں، اسی طرح دین میں انصاف کا حکم دیا گیا ہے۔ وفاق المدارس کے ساتھ ہزاروں مدارس کا الحاق ہے، امید ہے کہ مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ہوگا، چاہے کوئی ڈاکٹر بنے یا انجنئیر لیکن ہمارا تعلق قرآن سے نہیں ٹوٹنا چاہیے، میری کوشش ہوگی کہ ہم وفاق المدارس کے ساتھ مل کر کام کریں۔انٹر میڈیٹ بورڈ کے چیئرمین پروفیسرانعام احمد نے کہا کہ اگر ہمارے عمل اچھے ہوں گے تب ہی کامیابی مل سکتی ہے،

مدارس میں اخلاقی تربیت پر پوری توجہ دی جا رہی ہے، عصری تعلیمی اداروں میں اس کی کمی ہے، آج نوجوان نیٹ پر غیر اخلاقی مواد ہی تلاش کرتے ہیں اور ہمارے نوجوانوں کو تباہ کیا جا رہا ہے، ہمیں نوجوانوں کی تعلیم کے تربیت پر توجہ دینے کی بھی اشد ضرورت ہے، آج ہر خامی ہمارے معاشرے میں پیدا ہوچکی ہے، اللہ ہمیں جھوٹ اور خیانت سے محفوظ رکھے۔وفاق المدارس کے رکن مرکزی مجلس عاملہ مولانا ڈاکٹر عادل خان نے کہا کہ اس ملک میں تعلیمی انحطاط کو ختم کرنے کے لیے دینی مدارس سے سیکھا جائے، ہم عصری تعلیمی اداروں کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں، ہمارے مسائل حل کرنے کے لیے حکومت تیار نہیں، ایسا نہیں چلے گا۔میٹرک بورڈ کے چیئرمین پروفیسر سعید الدین نے کہا کہ وفاق المدارس لاکھوں کی تعداد میں طلبہ کو تعلیم و تربیت فراہم کر رہے ہیں، وفاق المدارس کا نظام امتحان قابل تقلید ہے،یہ تاثر غلط ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ دنیاوی علوم سے بے خبر ہیں، ہم نے دیکھا ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ زندگی کے ہر میدان میں نمایاں کارکردگی کے حامل ہیں، میں دینی مدارس کے طلبہ کو ہر قسم کے تعاون اور سہولت فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…