اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں گفتگو معاملے پر وزیراعظم کے بیان پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ جمعہ کو جاری بیان کے مطابق شیری رحمن نے وزیر اعظم سے پارلیمان میں وضاحت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نے پہلی ترجیح کشمیر کو نہیں افغانستان کو دی
انہوں نے کہا ہمارے لیے سب سے اہم معاملہ افغانستان کا ہے۔شیری رحمن نے کہاکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے، تبدلی سرکار نے کشمیر پر یو ٹرن لے لیا ہے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کو ترجیح دینے پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان اٹھا ہے، ایک بہت بڑے فورم پر ایسی بات کردی لیکن پارلیمان کو ایسی کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔ شیری رحمان نے کہاکہ کشمیر یکجہتی کا کیا ہوا، ہماری کشمیر میں جڑیں ہیں، لوگ پوچھے ہیں ہم سے۔شیری رحمان نے کہاکہ آپ نے پارلیمان اور کسی کمیٹی کو کوئی تبدیلی کی وضاحت پیش نہیں کی۔شیری رحمان نے کہاکہ پارلیمان کا حق ہے اسے پالیسی شفٹ متعلق آگاہ کیا جائے، ہم نے پارلیمان کے ذریعے شمسی ایئر بیس بند کروایہ، امریکا سے معافی منگوائی۔شیری رحمان نے کہاکہ وہاں کیا بات چیت ہوتی ہے اس کا کسی کا پتا نہیں، صدر ٹرمپ نے بار بار ثالثی کا کردار ادا کرنے کی بات کی ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ جب صدر ٹرمپ نے گزشتہ بار ثالثی کی آفر کی تھی اس کے بعد کیا ہوا، اس کے بعد مودی حکومت نے کشمیر میں قیامت ڈھائی ہوئی ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ مودی نے مقبوضہ کشمیر کے اسٹیٹس تبدیلی کرنے پر بھی زور دیا، ثالثی کا یہ تو مطلب نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت نے کشمیر پالیسی میں تبدیلی لائی ہے تو یہاں بتایا جائے، وزیر اعظم پارلیمان میں آئیں اور جواب دیں۔