لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے ملک میں آٹے کے بحران کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے گندم کی برآمداوردرآمد کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ عدالت نے گندم کی افغانستان اور ایران کو سمگلنگ کا بھی نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مامون رشید شیخ نے درخواست پر سماعت کی۔ عدالتی حکم پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب اوردیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔سیکرٹری خوراک عوام کو چالیس روپے کلو آٹا فراہم کیا جارہا ہے،
جو لوگ زائد قیمتوں پر فروخت کر تے ہیں ان کیخلاف کارروائی ہورہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ اگر ریٹیل میں گندم لینا ہوتو کس ریٹ پر ملے گی۔ سیکرٹری خوراک نے فاضل عدالت کو بتایا کہ1375 روپے میں فلور ملز کو فی من گندم فراہم کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آٹے میں سے تو سوجی وغیرہ نکال لیا جاتا ہے،عوام کو صرف ہوا ملتی ہے، آٹے میں کتنے فیصد اجزا ء ہیں، الزام ہے کہ اس میں بھی ملاوٹ ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آٹے کے معیار اور وزن کو کسی لیبارٹری سے چیک کرواتے ہیں یا آپ کے محکمہ نے چیک کیا۔ اگر سارا کچھ موجود ہے تو عوام میں خوف کیوں ہے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے عدالت کے سامنے موقف اپنایا کہ گندم کا پرائیویٹ سٹاک ختم یا کم ہوا جس کی وجہ سے عوام میں بحران نظر آیا،حکومت کے پاس 23 لاکھ ٹن گندم کے سٹاک موجود ہیں، آٹا چکیوں کو بھی اب 100 کلو گندم کی پانچ بوریاں فی چکی فراہم کررہے ہیں۔درخواست گزارنے موقف اپنایا کہ حکومت نے چار لاکھ میٹرک ٹن گندم 29 ہزار روپے فی میٹرک ٹن کے حساب سے برآمدکی، حکومت نے گندم 55 ڈالر فی میٹرک ٹن فائدہ بھی دیا،تحریک انصاف کی حکومت سستے داموں گندم ایکسپورٹ کرکے اب مہنگی گندم درآمد کررہی ہے، ملک میں گندم کی کمی سے آٹے کا بحران پیدا ا،عوام کو ملک میں سستا آٹا دستیاب نہیں ہورہا ہے۔ استدعا ہے حکومت کو سستے آٹے کی فراہمی کا حکم دیا جائے۔چیف جسٹس مامون رشید شیخ نے سماعت 29جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے گندم کی برآمد اور درآمد کے حوالے سے تفصیلات طلب کرلیں۔ فاضل عدالت نے حکم دیا کہ گندم کی سمگلنگ کے خلاف حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے اورحکومتی جواب کے ساتھ بیان حلفی جمع کرایا جائے۔