اسلام آباد( آن لائن) وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کے لیے پیدائش سرٹیفکیٹ کا حصول عذاب بن گیاہے ،شہری سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے یونین کونسل،سی ڈی اے ،ایف 8 کچہری اور ڈپٹی کمشنر آفس کے چکر لگانے پر مجبور ہوگئے ہیں،شہریوں نے پیدائش سرٹیفکیٹ کا تمام پراسس ون ونڈو کے تحت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اسلام آباد سمیت ملحقہ یونین کونسلوں کے مکینوں کے لیے پیدائش سرٹیفکیٹ کا
حصول بہت مشکل ہوگیا ہے شہری سی ڈی اے حکام کی جانب سے پیدائش سرٹیفکیٹ کے لئے درکار کوائف پورے کرنے کے بعد جب دفتر میں جمع کراتے ہیں تو انہیں ڈپٹی کمشنر آفس سے این او سی کے حصول کا پروانہ لانے کے احکامات سنا دیے جاتے ہیں اور اس این او سی کے حصول پر مزید 7روز لگ جاتے ہیں جبکہ بعض اوقات اعتراض لگنے کی صورت میں کئی مہینے بھی لگ سکتے ہیں واضح رہے کہ ایف 8کچہری میں این او سی کے لئے فارم جمع کروانے کے بعد وہاں پر متعین سرکاری ملازم روزانہ کی بنیاد پر درجنوں فارم اسسٹنٹ کمشنر شالیمار سدرہ انور کے دفتر واقع جی الیون پہنچاتا ہے اور وہاں پر بھی اسسٹنٹ کمشنر کے موجود ہونے یا نہ ہونے کا امکان ہوتا ہے جس کی وجہ سے پیدائش سرٹیفکیٹ کے حصول کا دوسرا مرحلہ مزید طویل ہو جاتا ہے اس وقت سی ڈی اے کے ریکارڈ میں 5سال جبکہ یونین کونسل کے ریکارڈ میں 60دنوں کی تاخیر کی صورت میں اندراج کے لیے اسسٹنٹ کمشنر کا این او سی لازمی ہے جس کی وجہ سے عوام کو کء دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں وفاقی دارالحکومت کے شہریوں نے پیدائش سرٹیفکیٹ کے حصول کو آسان بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام ضروریات کے لیے ون ونڈو کی سہولت فراہم کرنے ک مطالبہ کیا ہے۔