کراچی (این این آئی)معروف ماہر فلکیات وعلم الاعداد روزینہ جلال نے کہاکہ علم غائب صرف اللہ تعالیٰ کی ذات جانتی ہے۔ وہی ہر چیز پر قادرمطلق ہے یہ مجھ سمیت ہر مسلمان کا عقیدہ ہے۔ میں کچھ بھی نہیں ہوں میں صرف اپنے علم الاعداد کی بنیاد پر جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطاء کیا ہے اس کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کئی سالوں سے ہر نئے سال کی آمد پر پیشین گوئیاں دے چکی ہوں۔ جو الحمدللہ 90فیصد درست ثابت ہوئیں۔
ان میں چند ایک درج ذیل ہیں جو کئی اخبارات میں شائع ہوچکی ہیں اسکے علاوہ سوشل میڈیااور انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ پچھلے سال پیشن گوئیوں میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا ستارہ رجعت میں ہونے کی وجہ سے میں نے قارئین کو نواز شریف کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے انکی گرفتاری،سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری اور سابقآمر فوجی صدرپرویز مشرف کا سیاسی باب بند ہونے کی پیشین گوئیاں دی تھیں جو الحمداللہ 2019ء میں بالکل درست ثابت ہوئیں۔قارئین کی خدمت میں ایک بار پھر حاضر ہوں۔سال2020ء کی پیشین گوئیوں کیساتھ کہ اس بار سال2020ء پاکستان کے لیے کیسا رہے گا۔زائچے کے مطابق2020ء کا سال تعمیری بنیادوں پرپاکستان کی تشکیل کا سال ہے۔ اس سال میں جہاں قمری گرہن اور سورج گرہن کی وجہ سے کچھ معاملات میں پاکستان کیلئے مشکلات ہونگی وہیں الحمدللہ پاکستان،ایران اور افغانستان کے تعلقات بہتری کی طرف جائیں گے۔اس دوران ہندوستانی خفیہ ایجنسی جو بھی جہاں بھی دہشت گردانہ کاروائی کرے گی وہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگی اور بین الاقوامی طور پر ہندوستان کیلئے جگ ہنسائی کا سبب بنے گی۔ انشاء اللہ پاکستان ترقی کی منازل طے کریگا اور دوسرے ملکوں کیساتھ بڑے بڑے معاہدات کیئے جائیں گے۔پاکستان کے قرضوں میں کمی ہوگی اور روپے کی قدر مستحکم رہے گی۔2020ء کو اگر خواتین کا سال قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔خواتین کے لیے خوشخبری ہے کہ خواتین کوئی بھی کام کریں چاہے وہ ایک گھریلو خاتون ہو یا اْس کی شوبز کی دنیا سے وابستگی ہو
اسکے عروج کا یہ سال ہو گا کیونکہ 2020ء کا سال 4عدد کا بنتا ہے،جو کہ جفت عدد ہے۔خواتین چاہے پارلر کے کاروبار سے منسلک ہیں، کشیدہ کاری، تزئین و آرائش، شوبز یا پھر الغرض کسی بھی شعبہ ہائے زندگی سے منسلک ہیں وہ ہر شعبے میں ترقی کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ اسکے علاوہ پاکستان کے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ معاہدے ہونگے۔ جس سے بے روزگار پاکستانیوں کو بہترین مواقع میسر آتے نظر آرہے ہیں۔ سی پیک جو گزشتہ برس جس سست روی کا شکار تھا
اْس میں اس برس اتنی ہی تیزی نظر آرہی ہے۔10جنوری2020ء کو چاند گرہن لگنے جا رہا ہے۔جس کی وجہ سے حکومتی عہدوں پر اکھاڑ پچھاڑ نظر آرہی ہے نہ صرف ان کے عہدوں میں تبدیلی ہوگی بلکہ نئے چہرے بھی سامنے آسکتے ہیں۔چاند گرہن کی وجہ سے راہو اور کیتو کے درمیان مقابلے کی نظر بننے جارہی ہے اس دوران لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھ سکتی ہے اورتشویش ناک حد تک صورت حال جاسکتی ہے۔بھارت اور پاکستان کے درمیان ممکنہ طور پر محدود جنگ بھی شروع ہوسکتی ہے۔
کیونکہ کیتو اور راہو مقابلے کی نظر بنا رہے ہیں اور قمری گرہن کی وجہ سے ملک میں انارکی پھیلنے کے خدشات بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔جنوری اور جون کے وسط میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے اس دوران سٹاک ایکسچینج میں مندی کارجحان بھی بڑھ سکتا۔ جس طرح پہلے بتایا ہے کہ یہ خواتین کا سال ہے تو حکومتی اہم عہدوں پر خواتین نظر آسکتی ہیں۔ حکومت کیخلاف مذہبی،سیاسی جماعتوں کی طرف سے مظاہرے،جلسے اور جلوسوں کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔ جس پر وفاقی حکومت کی طرف سخت رد عمل سامنے آسکتا ہے۔
داخلی و خارجی محاذ پر حکومت اور فوج اس دوران ایک پیج پر نظرآئیں گے۔جنور ی اور جون کے وسط میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں اختلافات نظرآسکتے ہیں۔5اور6 جون کی درمیانی شب میں بھارت اور پاکستان میں قمری گرہن لگنے جارہا ہے جو مسلسل 5گھنٹے جاری رہیگا لیکن اسکی نحس یکم جون سے ہی شروع ہوگی کیونکہ اس دوران راہو کی نحس نظر تیسرے درجے پر ہوگی۔اس دوران میڈیا پر حکومت کی طرف سے پاپندیوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔میڈیا کے حوالے سے نئے اور سخت قسم کے قوانین بنائے جاسکتے ہیں اور میڈیا کی آزادی کو صلب کیا جاسکتا ہے۔
خبروں اور تجزیوں کے سلسلے کو روکا جاسکتا ہے۔وفاقی سطح پر شہریوں کیلئے بہترین سفری سہولیات فراہم کی جاسکتی اور کرایوں میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے۔ نئے ٹیکسز مالیاتی قوانین میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔کیونکہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے زراعت سے وابستہ لوگوں کیلیے بہترین سہولیات فراہم کی جاسکتی ہیں۔زراعت کی پیدوار میں اضافہ ہوگا کسان خوشحال ہونگے خریدوفروخت دونوں میں فائدہ ہوگا۔ کاروباری طبقے کو معیشت میں خسارے کاسامنا کرنا پڑسکتا۔حکومت کو معیشت پر قانون سازی کیلئے تجاویز پیش کی جاسکتی ہیں۔پاکستان جنگی سازو سامان کی خریداری یا معاہدے کرسکتا ہے۔
21جون کے سورج گرہن اور 5جولائی کے قمری گرہن کے دوران پاک فوج کی نقل وحمل ملک کے طول و ارض میں نظر آرہی ہے۔اس دوران بھارت کی مختلف ریاستوں میں بغاوت کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے اورمقبوضہ کشمیر طرزکا کرفیو مختلف علاقوں میں نافذہوسکتا ہے۔اس دوران بھارت عالمی دنیا کی داخلی معاملات سے توجہ ہٹانے کیلیے سرحدوں پر کشیدگی کرسکتا ہے۔اگست و ستمبر کے وسط میں مقبوضہ کشمیر میں سختیاں مزید بڑھ سکتی ہیں اور بھارت بین الاقوامی انسانی حقوق کی پامالی کرتا نظرآرہا ہے۔اس دوران ہندؤں کی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس بین الاقوامی کالعدم قرار دی جاسکتی ہے۔بھارت کی طرف سے القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کو فنڈنگ دینے کے واضع ثبوت منظر عام پر آسکتے ہیں۔اکتوبر و نومبر میں بھارتی میڈیا اپنی غلط افواہوں اور پاکستان کیخلاف منفی پراپیگنڈہ کرنے پر جگ ہنسائی کا سبب بن سکتا ہے۔
پاکستان کو بین الاقوامی طور پر ہر فورم بھرپور حمایت حاصل ہوگی دوسری جانب پاکستان کو داخلی طور پر مختلف قسم کی سازشوں کا سامنا ہوگا لیکن پاکستان مسئلہ کشمیر کیلیے بین الاقوامی سطح پر اقدامات اٹھا سکتا ہے۔30نومبر کو قمری گرہن اور13دسمبرکو شمسی گرہن لگنے جارہا ہے جو عوام اور حکومت کیلیے کسی امتحان سے کم نہیں ہوگا۔بدقسمتی سے مشتری اور زحل کا اس دوران قران بھی آرہا ہے۔تو یہ ایک انتہائی نحس گھڑی ہے اس دوران صدقہ خیرات کی ادائیگی اور صوم وصلوٰۃکی پابندی ہی اسکی نحوست کو زائل کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔دست بدستہ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ یہ تمام پیشین گوئیاں 100 فیصد درست ہونے کادعویٰ نہیں کرتی کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی علم غائب جانتا ہے۔ہم علم الاعداد کی رو سے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہیں جو کہ اکثر درست اور بعض اوقات غلط بھی ہوسکتا ہے۔صدقہ وخیرات مصیبتوں اور بلاؤ ں کو ٹال دیتا نحس دنوں میں صدقہ دیں اور اللہ سے مصیبتوں اور بلاؤ ں سے پناہ مانگیں۔اللہ پاکستان کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے اور سال 2020ء پاکستان میں امن و امان اور ترقی کا سال ثابت ہو۔