جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

نیب لوگوں کو پہلے بدنام اور ذلیل اور بعدمیں تحقیقات کرتاہے،داخلہ اور خارجہ پالیسیاں بیرونی طاقتوں کے تابع بنادی گئی ہیں،ہمارے فیصلے اسلام آباد میں نہیں بلکہ کہاں ہو رہے ہیں، سراج الحق نے دھماکہ خیز دعویٰ کر دیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت خطابات سے نہیں، اقدامات سے چلتی ہے۔ دعوؤں کے باوجود حکومت معیشت کو ٹھیک نہیں کر سکی۔ جو احتساب ہورہاہے، عام شہری اس کو شفاف نہیں سمجھتے۔ نیب لوگوں کو پہلے بدنام اور ذلیل اور بعدمیں تحقیقات کرتاہے۔ معاشی، تعلیمی، داخلہ اور خارجہ پالیسیاں بیرونی طاقتوں کے تابع بنادی گئی ہیں۔ ہمارے فیصلے اسلام آباد میں نہیں،واشنگٹن میں ہورہے ہیں۔

ملک میں جاری 27 قسم کے نظام تعلیم قوم کو تقسیم کر رہے ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس اور نیشنل ایسویسی ایشن فار ایجوکیشن (نافع) کے زیراہتمام اساتذہ کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، نائب امیر لیاقت بلوچ بھی اس موقع پر موجودتھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ریاست کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان عدم اعتماد اور چپقلش سے عام آدمی متاثر ہو رہاہے۔ عام آدمی انصاف اور بڑے طاقت کا حصول چاہتے ہیں۔ ملک پر استحصالی نظام مسلط ہے۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور لوٹ کھسوٹ کے کلچر نے غربت میں اضافہ کیاہے۔ صنعت کار مزدوروں اور جاگیردار کسانوں کا استحصال کررہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور بدامنی نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے لیکن حکمرانوں نے جادوئی چشمہ لگا رکھاہے جس میں سب اچھا دکھائی دیتاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کا یہ دعویٰ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے کہ درآمدات میں کمی ہوگئی ہے۔ درآمدات میں کمی اس لیے ہوئی ہے کہ ملک میں تمام کاروبار ٹھپ ہے۔ ترقاتی منصوبے بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے خا م مال نہیں آرہا۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے مارے عوام حکمرانوں کا ماتم کر رہے ہیں مگر حکمران اتنے بے حس ہیں کہ ان پر عوام کی چیخ و پکار کا کوئی اثر نہیں ہورہا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آئی ایم ایف او ورلڈ بنک نے ملک کا معاشی نظام اپنے قبضہ میں لے لیاہے۔

گورنر سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کے چیئرمین سمیت اعلیٰ مناصب پر آئی ایم ایف اور نیشنل سیکورٹی کونسل میں امریکہ کے ملازم کو بٹھا دیا گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ 74 ء سے پہلے قوم برطانیہ کی غلام تھی اور اب حکمرانوں نے اسے امریکی غلامی میں دیدیا۔ انہوں نے کہاکہ درجنوں قسم کے نصاب اور نظام تعلیم نے قومی وحدت اور یکجہتی کا شیرازہ بکھیر دیاہے۔ قوم کو دوبارہ منظم کرنے اور اتحاد کی لڑی میں پرونے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں یکساں نصاب اور نظام تعلیم رائج کیا جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…