اسلام آباد(آن لائن)سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے دیڈیو بیان میں کہا ہے کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ مشکوک، قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔ چیف جسٹس نے فیصلے کو جلد یقینی بنانے کا کہہ کر عزائم ظاہر کر دئیے تھے۔ دفاع کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروانے کی پیش کش بھی مسترد کر دی گئی۔
پاکستانی عوام اور فورسز کا یاد رکھنے پر شکرگزار ہوں یہ تمغہ اپنے ساتھ قبر میں لے کر جاؤں گا۔ بدھ کے روز جاری ویڈیو پیغام میں سابق صدر پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے خصوصی عدالت کا فیصلہ ٹی وی پر سنا۔ کیس میں صرف ایک فرد کو ٹارگٹ کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ذاتی عداوت کی بنیاد پر ان لوگوں نے ہدف بنایا جو اونچے عہدوں پر اختیارات کا بے جا استعمال کرتے ہیں اور واقعات کو اپنی منشا کے مطابق ڈھالنا ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ میرے دور حکومت میں فوائد اٹھانیوالے جج میرے خلاف فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں۔ ملزم اور وکیل دونوں کو دفاع کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کو بیان ریکارڈ کروانے کی میری پیشکش بھی مسترد کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت اس کیس کو سننا ضروری ہی نہیں تھا میری نظر میں فیصلہ مشکوک ہے۔ قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیاایسے فیصلے کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ خصوسی عدالت کا ایسا فیصلہ پہلی بار سنا ہے۔ پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستانی عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ عدلیہ قانون کی بالا دستی کو یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان قانونی تیم سے مشاورت کے بعد کروں گا۔ پاکستانی عوام اور فورسز کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے یاد رکھا۔ یہ میرے لئے سب سے بڑا تمغہ ہے اسے اپنے ساتھ قبر میں لے کر جاؤں گا۔