جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

’’ مشرف کیخلاف فیصلہ افسوسناک ، فوج کی توہین ہوئی‘‘ ردِ عمل دیا وہ بہت ہلکا ہے زیادہ ہونا چاہیے۔۔۔عدالتی فیصلے پر فوج کی نامور شخصیات میدان میں آگئیں ، بڑا اعلان کر دیا

datetime 18  دسمبر‬‮  2019 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ مشرف کیخلاف فیصلہ افسوسناک ، فوج کی توہین ہوئی، آئین توڑنا ایک سزا ہے تو ہمیشہ ہونی چاہیے کبھی حلال اور کبھی حرام نہیں ہونا چاہیے جس شخص نے دو جنگیں لڑیں جس نے اولاد کا نام تک اس شہید کو لیگ کے نام پر رکھا جس نے جنگ میں ان کے ہاتھوں میں شہادت پائی ۔ مقامی اخبار جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق اگر

وہ شخص غدار ہے تو پھر ہمیں حب الوطنی کی نئے سرے سے تعریف کرنی پڑے گی کہ محب وطن کون ہوتا ہے غدار کون ہوتا ہےجب جج صاحبان نے پی سی او کے تحت حلف اٹھا لیا تو جائز ہے جب ٹیک اوور کی توثیق کر دی سپریم کورٹ ہی کے ایک بنچ نے جس میں جسٹس افتخار چوہدری بھی شامل تھے جنرل مشرف کو اجازت دی کہ اس آئین کو جب چاہیں تبدیل بھی کر سکتے ہیں۔جبکہ دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی نے کہا کہ فوج کے ترجمان نے جو ردِ عمل دیا وہ بہت ہلکا ہے شاید اس سے زیادہ ہونا چاہیے فیصلہ آنے سے پہلے اظہار کر دیا گیا تھا کہ یہ ہونے والا ہے پھر ہم کیا سمجھیں کیا اس کورٹ کو پہلے سے ہدایات دی گئیں تھیں یا یہ سمجھیں کہ کورٹ اپنے فیصلے پر بات چیت کر رہی تھی یا افشاں کر رہی تھی طیارہ کیس والے باہر گھوم رہے ہیں مزے سے اور جو طیارہ میں موجود تھا اس پر سارا الزام لگا دیا جائے یہ کورٹ کی من مانی ہے جس ایکشن کو چاہے معاف کر دے جو لوگ ساتھ تھے ان کو مقدمے میں شامل نہیں کیا گیا۔دوسری جانب میجر جنرل (ر ) محمد منشی نے کہا کہ جنرل مشرف کےحوالے سے فیصلہ غیر متوازن ہے، آئینی و قانونی تقاضے پورےنہیں کیے گئے، فیصلے سے افواج کا حوصلہ پست ہو گا، ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی ہے،فیصلےکے پیچھے سیاسی جماعتیں اور عالمی قوتیں ہیں۔ ڈیفنس فورسز ویٹنرز ایسوسی ایشن پاکستان کے

رہنمائوں کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں لیفٹیننٹ جنرل ( ر) شاہد حمید ‘ ایئر کموڈو (ر) اظہر حیات ‘بریگیڈیر ( ر) صفدر حسین اعوان ‘ وائس ایئر مارشل انور محمود خان ‘بریگیڈیٹر (ر ) نجم الثاقب ‘ لیفٹیننٹ کرنل (ر) چوہدری محمد اسلم ‘ کرنل (ر) طاہر حسین کاردار نے شرکت کی ۔اجلاس کے بعد ایسوسی ایشن کے انفارمیشن سیکرٹری مبارک احمد اعوان نے کہا کہ پرویز مشرف کی

اس ملک کے لیے 40سالہ خدمات ہیں ، وہ آرمی چیف اور صدر پاکستان رہ چکے ہیں وہ کیسے غدار ہو سکتے ہیں ؟ مشرف کے کیس میں آئینی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا اور انکو سنے بغیر فیصلہ دیا گیا ہے ۔جنرل مشرف محب وطن جرنیل ہیں ۔عدالت نے فیصلہ عجلت میں اور غلط وقت پر دیاہے۔ ریٹائر ڈفوجی افسران کی تنظیم پیسا کے جنرل سیکرٹری بریگیڈیئر (ر) مسعود الحسن نے کہا کہ دوران سماعت اس وقت کے وزیر اعظم کو بھی سننا چاہئے تھا کہ پرویز مشرف نے ججز کے خلاف نظر بندی کا حکم از خود دیا تھا یا اس میں وزیر اعظم کی رائے شامل تھی ‘اس فیصلے میں مشرف کے وکلاء کا کوئی کردار نہیں رہا اور نہ ہی پرویز مشرف کو دفاع کا موقع دیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…