اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا پرویز مشرف خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپنی قانونی ٹیم کے ذریعے اپیل دائر کرسکتے ہیں یا انہیں عدالت کے سامنے خود کو سرنڈر کرنا ہوگا؟روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق ان سوالات پر قانونی ماہرین کی مختلف رائے ہے۔ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ سابق آمر کو اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کیلئے عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا ہوگا
جبکہ بعض قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت خود بھی اپیل دائر کرسکتی ہے اور اس مقصد کیلئے مشرف کو پاکستان آنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ بعض قانونی ماہرین کے مطابق جنرل (ر) پرویز مشرف ایک مفرور ہے اور کئی مواقع کے باوجود وہ عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ اس لئے اب ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہوں، سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کیلئے خود کو سرنڈر کریں۔ ان کی قانونی ٹیم کو اپیل دائر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک مشرف عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتے۔ جو یہ سمجھتے ہیں کہ اپیل دائر کرنے کیلئے مشرف کو سرنڈر کرنے کی ضرورت نہیں، ان کا ماننا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پرویز مشرف ایک مفرور ہے اور عام فوجداری مقدمات میں مفرور ملزم کو اپیل دائر کرنے کیلئے عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑتا ہے۔ تاہم یہ کوئی عام فوجداری مقدمہ نہیں بلکہ ایک سنگین غداری کا مقدمہ ہے۔ اس لئے قانونی ٹیم عدالت عظمیٰ کے سامنے دلائل کا آغاز کرے گی کہ یہ فیصلہ مناسب عمل کی پیروی کے بغیر دیا گیا۔ عدالت قانونی ٹیم کو اپیل دائر کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ سب عدالت عظمیٰ پر منحصر ہے کہ آیا وہ ملزم کو سرنڈر کئے بغیر اپیل دائر کرنے کی اجازت دے سکتی ہے یا نہیں۔