بنوں (این این آ ئی)عومی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے پا نچ روزہ دور ہ بنوں کے اختتام پر پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سال 2018کے انتخابات پر تحفظات تھے اس لئے ہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ آزادی مارچ کا حصہ بنے جس میں ہمارے مطالبات کا پہلا نقطہ یہی تھا کہ اس حکومت کو ختم کرکے نئے آزاد انتخابات کرائے جائیں لیکن بظاہر ہم اس میں کامیاب نہیں ہو سکے
ابھی تک آزادی مارچ کے کوئی ثمرات نہیں ملے جو باتیں ہو رہی ہے کہ آزادی مارچ کے نتائج اور ثمرات ہمیں وعدوں کی صورت میں مل چکے ہیں تو ہم اس کی حمایت نہیں مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ہم نہ اب کسی سلیکٹیڈ حکمران کو مانتے ہیں نہ ہی آنے والے کسی سلیکٹیڈ کو ماننے کیلئے تیار ہیں ہم صرف اور صرف ووٹ کے ذریعے منتخب شدہ حکومت کی حمایت کرتے ہیں ہم اپوزیشن کے ہر اس تحریک کا حصہ بنیں گے جو سنجیدہ ہو اور اس کے فیصلوں میں عوامی نیشنل پارٹی کا واضح کردار ہو انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے اندر اور باہر صرف ایک ہی بات کا واویلا مچا رہے ہیں کہ کرپشن کرپشن اور احتساب لیکن جب طاقتوروں کے احتساب کی بات ہوتی ہے تو وہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں پشاور میں بی آر ٹی کے نام پر جو کرپشن ہوئی جس میں سے فی کلو میٹر سڑک ہمیں 2ارب 2کروڑ روپے تک پہنچ گئی لیکن یہ منصوبہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا دیگر جگہوں پر سڑکیں بنائی جارہی ہے مگر پشاور میں بی آر ٹی بنائی اور گرائی جا رہی ہے جس کی لاگت 120ارب روپے تک پہنچ چکی ہے پتہ نہیں اور کتنا بڑھے گی اب جب پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو 45دن میں بی آرٹی کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تو انہوں نے سپریم کورٹ میں تحقیقات رکوانے کی درخواست دے دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ 120ارب روپے گرینڈ ٹرنک روڈ پر خرچ کیا جاتا جو کہ 30ایشین ممالک کو یورپین ممالک سے ملاتا ہے جس سے صنعت،تجارت ہوتی ہے یا اس خطیر رقم کو اضلاع پر تقسیم کیا جاتا تو وہاں لوگوں کے مسائل حل ہونے کے ساتھ لوگوں کو روزگار مہیا ہوتا
اسی طرح مالم جبہ کا سکینڈل جس میں موجودہ وزیر اعلیٰ محمود ملوث ہیں اعظم خان سابقہ چیف سیکرٹری مگر ان کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کوئی کیس نہیں کیونکہ پاکستان میں احتساب کو انتقام کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے چور وہ نہیں جس پر الزام لگے اور وہ عدالت کے سامنے پیش ہوں بلکہ چور وہ ہے جس پہ چوری ثابت ہوئی ہوں لیکن انہیں واشنگ مشین سے دھلا کر پی ٹی آئی میں شامل کیا جائے اس موقع پر سابق سینیٹر حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ، صوبائی ترجمان صدرالدین خان مروت، ضلعی تیمور باز خان ایڈووکیٹ، خورشید خٹک، شاہی خان شیرانی و دیگر کارکنان بھی موجود تھے ایمل ولی خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں جو معدنیات ہیں ان وسائل پر اول سے آخر تک مقامی قبائلیوں کا ہی حق ہے
موجودہ صوبائی حکومت کو رول آف لا کا علم ہی نہیں ایک ہی دن آئینی ترامیم پیش کیں اسی دن بحث اور کامیاب کرائی اس ایکٹ کے ہم سخت مخالف ہیں قبائلی علاقوں کے معدنیات کے ٹھیکے حکومت اپنی تحویل میں لے کر جہانگیر ترین کو نہیں دے سکتی ایسی حرکات ان کے ارادوں کی تشریح کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے ہم بچپن سے ہی یہ ترانے سنتے آرہے ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان مگر کشمیر کے حصول اور وہاں کے لوگوں کی آزادی کیلئے ہمت چاہئے یہ ترانوں سے آزاد نہیں ہوگا اس وقت کشمیر ی عوام پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اس پر ہم افسوس کرتے ہیں اور اُنہیں اقوام متحدہ کے قرار داد کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے انتخابات میں جس طرح سے ہمارا ووٹ چوری کیا گیا ہم آئندہ کے انتخابات میں ایسا نہیں ہونے دینگے جن اضلاع میں ہمارے اُمیدواروں اور کارکنوں نے اپنے ووٹ کی تحفظ کی تھی وہ کامیاب ہوگئے تھے ہم نے صبر کیا تو اس لئے ہمیں ہرایا گیا مگر آئندہ کے انتخابات میں ہم بھی اپنے ووٹ کا تحفظ کریں گے اور سلیکشن کی بجائے جمہوری انداز سے انتخابی عمل کو یقینی بنانے کیلئے جدوجہد کریں گے۔