اسلام آباد (آن لائن) مشیر احتساب شہزاد اکبر نے مریم اورنگزیب کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ اثاثہ جات بازیابی یونٹ نے مالی سال 2018-19 کے دوران 15.3 ملین روپے اور 2019-20 کے درمیان 8.2 ملین روپے خرچ کئے، ان میں یونٹ کے افسران کی تنخواہیں بھی شامل ہیں، ایف بی آر نے بیرون ملک سے پراپرٹی کی مد میں سات ارب سے زائد ریکور کئے، نیب کی ریکوری کی تفصیلات ابھی میرے پاس نہیں،
بعد میں اگر کسی کو ضرورت ہوں تو دے سکتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان کے بیان پر اپنے ردعمل میں کیا۔ مشیر احتساب نے کہاکہ سرکار کی زمین پر کوئی غریب آدمی تو قبضہ نہیں کر سکتا یہ قبضے 35 سال سے اقتدار پر قابض لوگوں نے کئے اس کا قصور وار مجھے نہ ٹھہرائیں۔ مریم اورنگزیب نے سوال پوچھا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ نے کتنا کام کیا اور کیا ریکوری کی؟ تو اس کا بڑا سیدھا جواب ہے کہ وفاقی کابینہ پانچ ستمبر 2018 کو اپنے اجلاس میں ایف آئی اے، قومی احتساب بیورو، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، بینک دولت آف پاکستان اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر یہ یونٹ تشکیل دیا جس کا مقصد بیرون ملک سے رقوم واپس کرانے پر عملدرآمد کرانا ہے۔ ایسٹ یونٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک فورم فراہم کرتا ہے کہ وہ نئے کیسز کا سراغ لگائیں اس میں شامل مذکورہ بالا ایجنسیاں پلی بارگین کے تحت پیسے واپس لاتی ہیں اور سرکاری خزانے میں براہ راست جمع کراتی ہیں۔ یہ یونٹ خود جمع نہیں کرتا ان کی تفصیلات ان ایجنسیوں کے پاس ہیں ان سے آپ لوگ لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں کی بات تو بعد میں کروں گا صرف اینٹی کرپشن پنجاب نے 129 ارب کی جائیدادیں واگزار کروائیں ہیں اور پچھلے ایک سال میں کیش ریکوری دو ارب روپے کی ہے جبکہ پچھلے دس سالوں میں 403 ارب روپے ریکوری رہی ہے۔ اسی طرح ایف بی آر نے جو پراپرٹی اور اثاثہ جات کی مد میں باہر سے آئی ہیں وہ تقریباً سات ارب سے زائد ہیں
نیب میں بھی پلی بارگین کے تحت ریکوری ہوئی ہے تاہم میرے پاس ابھی اعداد و شمار نہیں بعد میں فراہم کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مالی سال 2018-19 کے درمیان اثاثہ جات بازیابی یونٹ 15.3 ملین خرچ کئے، مالی سال 2019-20 کے دوران8.2 ملین روپے خرچ کئے گئے۔ ان اخراجات میں یونٹ کے افسران کی تنخواہیں بھی شامل ہیں۔ اس میں میری کوئی تنخواہ شامل نہیں مجھے تنخواہ کابینہ ڈویژن سے ملتی ہے۔ نیب، ایف آئی اے اور دیگر افسران کو ان کے اپنے ادارے تنخواہ دیتے ہیں وہ بھی ان میں شامل نہیں۔ مشیر احتساب نے کہا کہ نواز شریف کے بیرون ملک دوروں پر کتنا خرچ آتا تھا یہ دورے بھی سب کو پتہ ہیں، ہمارے دوروں کی تفصیلات بھی قوم کے سامنے ہیں۔ مریم اورنگزیب کا جب اسمبلی میں کچھ نہیں بن پایا تو باہر آکر شور مچا دیا۔
اصل ایشو یہ ہے کہ مریم صاحبہ اپنی لیڈرشپ سے پوچھ کہ نثار گِل کون ہے؟ احمد علی کون ہے؟ جو منی لانڈرنگ کرتے رہے، مسرور انور بھی تھا، یہ کون لوگ ہیں؟ یہ (ن) لیگی اپنی لیڈرشپ سے پوچھیں۔ یہ لوگ ہر ایشو کو نواز شریف اور شہباز شریف پر لے جاتے ہیں تاکہ ان کی ذاتی چوریاں بھی چھپ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ادارے آزادی کے ساتھ کام کر رہے ہیں مریم اورنگزیب سے گزارش ہے کہ وہ لوگوں کو گمراہ کرنا چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مریم کے سوالوں کا جواب دے دیا اگر میرے سوالات کا جواب آپ شہباز شریف سے دلوا دیں تو آپ کی مہربانی ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں مشیر احتساب نے کہا کہ 190 ملین جو برطانیہ سے آئے ہیں وہ نیشنل ایجنسی کے ذریعے ایک معاہدے کے تحت آئے ہیں اس پر زیادہ بات نہیں کر سکتا۔ مشیر احتساب نواز شریف اور آصف زرداری سے ریکوری سے متعلق سوالات کا جواب گول کر گئے۔