آپ کو یاد ہو گا وزیراعظم عمران خان نے کشمیری اور کشمیریوں کے بارے میں کہا کرتے تھے (ساٹس) یہ زیادہ پرانی بات نہیں‘ ۔۔اس بات کو صرف چار ماہ (گزرے) ہیں ۔۔لیکن حقیقت یہ ہے کشمیر میں آج کرفیو کو 128 دن ہو چکے ہیں‘ یہ ۔۔اس لحاظ سے دنیا کی تاریخ کے طویل ترین کرفیوز میں سے ہے‘ انٹرنیٹ بند ہے‘ موبائل کام نہیں کر رہے‘ سڑکیں بھی بند ہیں‘ سکول‘ کالجز‘ یونیورسٹیاں حتیٰ کہ
ہسپتالوں کو بھی تالے لگے ہیں‘ 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے اور حریت کانفرنس کے گیارہ ہزار ورکرز جیلوں میں بند ہیں جب کہ ہماری طرف سے سفارت تو دور ہم نے اب کشمیر کا ذکرہی بند کر دیا ہے‘ آج انسانی حقوق کا عالمی دن تھا‘ حکومت نے آج کے دن بھی کشمیر کے لیے کوئی کانفرنس نہیں کی‘ ہم نے کسی جگہ احتجاج بھی نہیں کیا لہٰذا ہم اگر کشمیر پر اپنی پالیسی دیکھیں تو ہم 128 دنوں میں بیانات سے مذمت پر آئے‘ مذمت سے ٹویٹس پر آئے اور اب ہم نے کشمیر کا چیپٹر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کلوز کر دیا ہے‘ ہمیں اب یہ تک یاد نہیں رہتا آج کرفیو کو کتنے دن ہو چکے ہیں‘ کیا یہ وہ سفارت تھی‘ کیا یہ وہ آواز تھی جو ہم نے پوری دنیا میں (اٹھانا) تھی؟ دوسری طرف انڈیا آج کشمیر سے ایک قدم اور آگے نکل گیا‘۔۔اس نے لوک سبھا میں مسلمانوں کے علاوہ پاکستان‘ افغانستان اور بنگلہ دیش کی چھ اقلیتوں کو نیشنلٹی دینے کا بل پاس کر دیا‘ گویا یہ مسلم دشمنی میں کشمیر سے بھی آگے نکل گیا‘ کیا ہم نے عملاً کشمیر کو (بھلا) دیا‘ کیا یہ اب ہمارا مزید ایجنڈا نہیں رہا‘ آج کے دن آپ ایک بار یہ ضرور سوچیے گا‘ ہم آج کے ایشوز کی طرف آتے ہیں(ساٹ‘ مرتضیٰ وہاب ‘پولیس افسر مداخلت/ گورنر)پولیس افسروں کے تبادلے پر وفاق اور سندھ ایک بار پھر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ رہے ہیں‘ پاکستان پیپلز پارٹی ۔۔اسے سندھ میں گورنر راج لگانے کا پہلا قدم قرار دے رہی ہے‘ یہ الزام کس حد تک درست ہے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جب کہ کابینہ نے آج مریم نواز کا نام ای اسی ایل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کر لیا‘ یہ فیصلہ وقت پر انائونس کیا جائے گا‘ ہم ۔۔اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔