اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ذوالفقار علی بھٹوکے پوتے ذوالفقار جونیر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ میرے والد قتل ہوئے ، میرے دادا مارے گئے ، میری پھوپھو ہلاک ہوئیں اور میرے چچا کو مار دیا گیا ، مگر ہر وقت شہادت کی امیدکیوں کی جاتی ہے ۔ مقامی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ذوالفقارجونیر کا کہنا تھا کہ میں اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنا چاہتا ، میں اس زندگی میں ہی خوش ہوں
اور آرٹس کو اپنی سیاسی آواز بنایا ۔ میرے والد قتل ، دادا مارے گئے ، میری پھوپھو ہلاک ہوئیں ظاہر ہے ایسے میں تحفظ کی ضرورت ہے اس سوچ کی کی ضرورت ہے کہ دوسروں کو کیسے محفوظ رکھا جائے یہی وجہ ہے کہ میں سیاست چھوڑ کر آرٹس کو اپنے ذریعہ معاش بنایا ۔ جب بھی دنیا میں سیاسی خاندانوں کی بات ہوتی ہے تو کینیڈی خاندان کا نام لیا جاتا ہے ، اس کے بعد انڈیا میں گاندھی خاندان جبکہ پاکستان میں بھٹو خاندان کا نام آتاہے ۔ ان تینوں کھرانوں میں ایک بات مشترکہ ہے کہ ان کے بیشتر افراد طبی موت نہیں مرے ۔ جان ایف کینیڈی ، رابرٹ کینیڈی ، اندرا گاندھی ، راجیو گاندھی ، ذوالفقار علی بھٹو ، بے نظیر بھٹو اور ان کے بھائی شاہنواز بھٹو اور مرتضی بھٹو کی موت فطری نہیں تھی ۔ پاکستان میں فوجی آمر جنرل ضیا الحق نے منتخب رہنما ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی دیدی ، لندن میں جلاوطنی کی زندگی ذوالفقارعلی بھٹو کی بیٹی بے نظیر نے جنرل ضیا کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ان کے دونوں بھائی شاہنواز اور مرتضی علی بھٹو پاکستان سے باہر چلے گئے تھے اور اپنے والد کو بچانے کی مہم چلائی ۔ جب ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی دی گئی تو مرتضی اور شاہنواز بھٹو لندن کے ایک فلیٹ میں رہ رہے تھے جیسے انہیں یہ خبر ملی وہ باہر آئے اور دنیا بھر کی میڈیا کے سامنے کہا اس (ضیا ) نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا ۔ ان کا سیاسی نشان ختم کرنے کی کوشش کی اور پھر انہیں مار ڈالا۔اسی طرح بے نظیر بھٹو لیاقت باغ میں دہشت گردی کی نظر ہوئیں ۔