اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بین الاقوامی مالیاتی تحقیقی ادارے ECAانٹرنیشنل کی جانب سے جاری رپور ٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2020ء کا سال پاکستان کے کروڑوں تنخواہ دار ملازمین کے لیے مصیبت بن کر آئے گا۔
کیونکہ اس سال مہنگائی اور افراطِ زر میں اضافے کے باعث پاکستانی کرنسی کی قدر مزید گھٹ جائے گی جس کے باعث لوگوں کی تنخواہوں میں انتہائی معمولی اضافہ ہو گا جو ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہو گا۔سیلری ٹرینڈ رپورٹ کے مندرجات کے مطابق آئندہ سال ملازمین کی اوسط تنخواہوں میں اضافے کی بجائے کمی واقع ہونے کا امکان ہے، جس کے باعث تنخواہ دار طبقے کی زندگی رواں سال کے مقابلے میں اور زیادہ تلخ ہوسکتی ہے۔ اس حوالے سے ECA انٹرنیشنل کے ایشیا کے ریجنل ڈائریکٹر لی کوین نے کہا ہے کہ آئندہ سال پاکستانی ملازمین کی تنخواہوں میں اوسطاً 3 فیصد کی کمی ہو گی۔اگرچہ تنخواہوں میں 10 فیصد کے حساب سے اضافہ کیا گیا ہے تاہم روپے کی قدر میں کمی ہونے کے باعث افراطِ زر بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔ 2020ء میں پاکستان میں افراطِ زر کی شرح 13 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ اسی وجہ سے تنخواہوں میں ہونے والا معمولی اضافہ بھی کسی کام نہیں آئے گا اور تنخواہ دار طبقے کی جیبیں زیادہ تر خالی رہیں گی۔