لاہور(این این آئی)وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے نواز شریف کی علاج کیلئے بیرون ملک روانگی کی اجازت کو طبعی نظریہ ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اب اورسکھ کا سانس لے گی،بڑے آدمی کو کوئی جیل میں نہیں رکھ سکتا اور نواز شریف کیلئے بیماری وجہ بنی۔
آصف علی زرداری بڑے دل کا آدمی ہے اور جن دوستوں نے آصف زرداری کے ساتھ کرپشن کا پیسہ بانٹ کرکھایا ہے وہ ان کیلئے دس سے بارہ روزتک پلی بارگین کا آغاز کررہے ہیں او رتین، چار مہینوں تک معاملات حل ہو جائینگے، جن دوپاررٹیوں نے مولانا فضل الرحمان کی سیاست کو کیش کرناتھا انہوں نے کر لیا ہے،مسلم لیگ (ن) او رپیپلز پارٹی کی سیاست بدلنے جارہی ہے اور دونوں جماعتیں ایک نئی سیاست کی ابتدا ء کرنے جارہی ہیں،بابری مسجد کی جگہ کے حوالے سے فیصلے سے مودی سرکاری نے اپنی اقتصادی، معاشی او رجغرافیائی قبر کھودی ہے، جومودی پاکستان کے حصے کرنا چاہتا تھا اس نے بھارت کوبکھیرنے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ سانحہ لیاقت پور میں انسانی جانیں ضائع ہو ئیں جس کا پوری قوم کو افسوس ہے، میں اس سانحہ کی وجہ سے ابھی تک ڈپریشن میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے حوالے سے فیصلے کے بعد مسلمانوں کو پورایقین ہو گیاہے کہ پاکستان بننا کیوں ضروری تھااور آج بھارت میں بسنے والے مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ کرتار پور راہداری کے افتتاح سے سکھ کمیونٹی سے دوستی،بھائی چارے اور سیاسی ہم آہنگی بڑھے گی۔
ننکانہ صاحب اسٹیشن کے علاوہ حسن ابدال میں ان کے لئے مہمان خانے بنارہے ہیں او ران اقدامات سے مذہبی سیاحت کوبھی فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے نواز شریف کے معاملے کو فضل الرحمان کے دھرنے سے ہٹ کر انسانی بنیادوں پر دیکھا ہے اوروہ کل یا پرسوں چلے جائیں گے۔ جب یہ کہاجائے کہ ہماری کل کی زندگی کی ضمانت دی جائے تو کیا کیاجا سکتاہے۔ اس میں کوئی ڈیل یا ڈھیل نہیں اوریہ طبعی نظریہ ضرورت ہے او رپاکستان کی سیاست میں یہ ایک سیاستدان کی جان کا مسئلہ ہے۔
قطر میں ائیر ایمبولینس کھڑی ہے۔ یہ بد نصیبی ہے کہ یہاں سیاستدان کو جو بیماری لگتی ہے اس کاعلاج پاکستان میں نہیں ہوتا۔ ان کی اولادیں، گھراوراثاثے باہر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے کہا تھاکہ نومبر،دسمبراو رجنوری کے پہلے پندرہ روز انتہائی اہمیت کے حامل ہیں،میں کہتا تھا کہ نواز شریف باہرچلے جائیں گے لیکن میرا مذاق اڑایا جاتا تھا۔ آصف زرداری بڑے دل کاآدمی ہے اس نے کرپشن کا پیسہ دوستوں کے ساتھ بانٹ کر کھایا ہے اور ان کے شیئرز ہولڈرز دس سے بارہ روز میں پلی بار گین شروع کردیں گے اور تین سے چار ماہ میں پلی بار گین کے ذریعے کیسز ختم ہوتے دیکھ رہاہوں۔
نواز شریف سمجھتے ہیں کہ کفن کی بھی جیبیں ہوتی ہیں، اگرکوئی سیاستدان اپنی سیاست بیماری کے ذریعے کرے تواس کیس کو اللہ کے حوالے کر دیناچاہیے۔ میں کہہ چکا ہوں کہ شہباز شریف وکٹ کے دونوں طر ف کھیلنے کے ماہر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی سیاست میں جب انسانی زندگی کا مسئلہ پیدا ہو جائے تو ان حالات میں حکومت نے بہتر فیصلہ کیا ہے۔ میں ڈیل او رڈھیل کے الزام کے ساتھ نہیں ہوں۔ع
مران خان نے گینداب شریف خاندان کے کورٹ میں ڈال دی ہے۔ ان کی ضمانت آٹھ ہفتوں کے لئے ہے اور وہ بری نہیں ہوئے بلکہ ان کے کیسز بر قرار ہیں۔خورشید شاہ کے بھی 126اکاؤنٹس نکلے ہیں، سلمان شہباز بڑے ٹارزن بنے ہوئے ہیں آپ پاکستان واپس آئیں،حمزہ اور سلمان شہبازشریف کی مجبوری ہیں، حمزہ، سلمان، آصف زرداری اور خورشید شاہ کے کیسز سنجیدہ نوعیت کے ہیں او ریہ بارگین سے حل ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے جاناہی جاناتھا، بڑے آدمی کو کوئی جیل میں نہیں رکھ سکتا اور نواز شریف کی بیماری اس کی وجہ بنی۔ انہوں نے کہا کہ مولانافضل الرحمان غریب کارکنوں کو موسم کی شدت کی بھینٹ نہ چڑھائیں کیونکہ پہلے ہی تین کا انتقال ہو گیا ہے۔انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے سانحہ لیاقت پر مستعفی ہونے کے مطالبے پر کہا کہ میں اس سانحہ پر کافی ڈپریشن میں ہوں اورمیں بچوں کے منہ نہیں لگناچاہتا۔ کوڑ کباڑ جارہاہے او راب یہاں صرف بچے ہی رہ جائیں گے۔
سارے فیصلے عدالتوں نے دئیے ہیں اور اس کی نفی کرنا غیر مناسب بات ہوگی۔ قانون کہتا ہے کہ نواز شریف کے کیسز یہی ہیں۔اگر انہیں کچھ ہو جاتا توحکومت کے ”متھے“لگ جاتے، انہیں باہر علاج کے لئے جانے کی اجازت دانشمندانہ سوچ ہے،فائل اوپر،نیچے یا گم ہو سکتی ہے لیکن قدرت معاف نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کا پاسپورٹ عدالت کے پاس ہے او روہ نہیں جارہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) او رپیپلز پارٹی کی سیاست بدلنے جارہی ہے اور دونوں جماعتیں ایک نئی سیاست کی ابتدا ء کرنے جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیل میں چھ یا دس سال کی سزاکاٹناآسان لیکن 126روز کا دھرنا دینا مشکل ہے او رمولانا فضل الرحمان اپنے کارکنوں سے پوچھیں،پاکستان میں غریب کارکن پیدا ہی استعمال ہونے کے لئے ہواہے۔انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو کچھ سمجھ نہیں آرہی،کرتار پور راہداری سے خطے کی سیاست بدلنے جارہی ہے۔ اب لاشوں کی سیاست ختم ہو گئی ہے، مولانا فضل الرحمان میڈیا میڈیا کھیل رہے ہیں۔
آج میڈیا انہیں دکھانا بند کر دے تو سب دھڑن ہو جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے سے بڑ امطالبہ کر دیا ہے، کیا 10سے 15نشستوں سے حکومت بنائیں گے،چلیں 30نشستیں لے جائیں گے کیا اس سے حکومت بنتی ہے۔ جن دو پارٹیوں نے سیاست کو کیش کرناتھاانہوں نے کرلیا ہے، انہیں مولانافضل الرحمان کی دعا لگ گئی ہے اور مولانافضل الرحمان کیلئے دعائے خیر ہی ہے۔ انہوں نے اسحاق ڈار کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ لندن ان کا دوسرا گھر ہے او رلوٹی ہوئی دولت سے وہاں رہتے ہیں،لوٹی ہوئی دولت کی ذلت اور رسوائی سے بھوگ اورننگ کے ساتھ جیلوں میں رہتے تو زیادہ عزت پا لیتے۔