اتوار‬‮ ، 05 جنوری‬‮ 2025 

انتخابی دھاندلی پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی تجویز مسترد،ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے،ہمیں اشتعال نہ دلاؤ ورنہ۔۔! فضل الرحمان نے خطرناک دھمکی دیدی

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے انتخابی دھاندلی پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دھاندلی زدہ حکومت کو تسلیم نہیں کر تے،دوبارہ الیکشن کے مطالبہ پر قائم ہیں،ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے،ہمیں اشتعال نہ دلاؤ اگر اشتعال دلاؤ گے تو یاد رکھو نتیجہ اچھا نہیں ہوگااور چوبیس گھنٹوں میں شکست ہو جائیگی،ہج

وم آگے بڑھا تو تمہارے کنٹینرز کو ماچس کی ڈبیا کی طرح اٹھا کر پھینک دے گا،جتنی جلدی فیصلہ کروگے اتنا اچھا ہوگا، خود بھی مشکل سے نکل جاؤ اور ہم بھی واپس چلے جائیں گے،ہم نے چور کو دن دہاڑے چوری کرتے پکڑا اب کہتا ہے تحقیقات کر لیں میں چور ہوں یا نہیں،دنیا کو بتا دیا احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکے گا، دبیز پردوں میں سیاست چلے گی تو مشکلات آئیں گی، انصاف نہیں ہوگا اور ظلم ہوگا، ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں،ملک کو سچائی کے اصولوں کے ساتھ چلایا جاسکتا ہے،پارلیمنٹ کی بالا دستی کو تسلیم کرکے ہی ملک چلایا جاسکتاہے، آئیں سچ کی طرف اور ملک کو سچائی کے بنیادوں پر چلائیں، ہمیں سنجیدگی سے آنیو الے مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے،کئی روز سے آزادی مارچ اسلام آباد میں براجمان ہے،مطالبات کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ منگل کو آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں سنجیدگی سے آنے والے مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے، کئی روز سے آزادی مارچ اسلام آباد میں براجمان ہے اور مطالبات کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے آزادی مارچ پر اعتراض کرنے والوں کو 2014 میں ڈی چوک پر دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں تھا، ہم پر کیوں اعتراض کیا جارہا ہے، عوام کے مطالبے کو ماننا پڑے گا اور ہم نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ 126 دن کے دھرنے کی تصویر دنیا کے لیے بڑی دلکش تھی، تم نے مذہبی دنیا سے متعلق غلط تصویر دنیا کے سامنے رکھی تھی جبکہ آج بھی ڈی چوک پر دھرنے کی بدبو محسوس کی جاتی ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم آپ کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے کہ آپ نے سیاسی جمود کو توڑا اور دنیا کو بتا دیا احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکے گا۔انہوں نے کہا کہ آج ایران ہمارے مقابلے میں بھارت کو اہمیت دے رہا ہے،

انہوں نے کہاکہ ہم داخلی اور خارجی سطح پر انتہائی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحما ن کہا کہ آج ہم چین کے اعتماد سے محروم ہوگئے ہیں، آج چین مزید سرمایہ کاری سے گریز کررہاہے۔ ہم مثالیں دیتے تھے کہ چین اور پاکستان کی دوستی سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے، چین کے ساتھ ستر سالہ تعلق جب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوا، سی پیک میں 70ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اس حکومت نے سی پیک کی سرمایہ کاری غارت کردی جبکہ افغانستان کے ساتھ بھی اعتماد قائم نہیں رکھ سکے۔انہوں نے کہاکہ آج فیکٹریاں، ملیں، یونٹس بند ہو رہے ہیں، لاکھوں مزدور بیروزگار ہو رہے ہیں،

پیداواری ادارے بند ہونے سے مارکیٹ میں اشیا ناپید، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، پیٹرول بھی مہنگا کر دیا گیا ہے۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ تمام دفاتر اور بیوروکریسی جمود کا شکار ہوگئی ہے، پاکستان کا ایک ایک دن انحطاط کی طرف بڑھا ہے اور جتنا وقت اس حکومت کو ملے گا روز کی بنیاد پر نیچے جاتے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت آئی تو ترقی کی شرح آدھی رہ گئی، پہلی بار پاکستان میں ایک سال میں 3 بجٹ پیش کیے گئے، پہلی بار اسٹیٹ بینک نے بیان جاری کیا

کہ وہ ایک ارب روپے کے خسارے میں چلا گیا، ہمارا منشور صوبائی خود مختاری کی بات کرتا ہے، لوگوں کو توقع نہیں تھی کہ مذہبی جماعت کا منشور اتنا ترقی پسند ہوگا۔جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہاکہ ملک کو سچائی کے اصولوں کے ساتھ چلایا جاسکتا ہے،پارلیمنٹ کی بالا دستی کو تسلیم کرکے ہی ملک چلایا جاسکتاہے، آئیں سچ کی طرف اور ملک کو سچائی کے بنیادوں پر چلائیں۔ ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم نے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تو کون ہوگا جو ہمیں روکنے کی جرات کرسکے گا؟

جنرل مشرف نے مذہبی طبقے کو اشتعال دلانے کی سازش کی ہم نے اسے ناکام بنایاہے۔جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ ہم خطرناک نہیں امن اور آئین کی بالادستی کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہمیں اشتعال نہ دلاؤ اگر اشتعال دلاؤ گے تو یاد رکھو نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ہم دوبارہ الیکشن کے مطالبے پر قائم ہیں۔ ہم دھاندلی زدہ حکومت نہیں مانیں گے،جتنی جلدی فیصلہ کروگے اتنا اچھا ہوگا۔

خود بھی مشکل سے نکل جاؤ اور ہم بھی واپس چلے جائیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تمام دفاتر اور بیوروکریسی جمود کا شکار ہوگئی ہے،پہلی بار پاکستان میں ایک سال میں 3بجٹ پیش کیے گئے،جب ان کی حکومت آئی تو ترقی کی شرح آدھی رہ گئی،ملکی ترقی پرہماریاکابرین کاتصورقرآن وسنت کیمطابق ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کا ایک ایک دن انحطاط کی طرف بڑھا ہے،جتنا وقت حکومت کو ملے گا روز کی بنیاد پر نیچے جاتے جائیں گے۔انہوں نے کہا

کہ گیس اوراشیائے ضرورت مہنگی کردی گئی ہیں،پٹرول،گیس مہنگی کردی گئی ہے،اشیائے ضرورت منہگی کردی گئی ہیں،پٹرول بھی مہنگا کردیاگیاہے، بجلی بھی دو روپے مہنگی کر دی گئی۔۔انہوں نے کہاکہ ہمارا منشور صوبائی خودمختاری کی بات کرتاہے،لوگوں کو توقع نہیں تھی کہ مذہبی جماعت کا منشور اتناترقی پسند ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پنجاب کے میدان پورے ملک کی معیشت کو اناج مہیا کرتے ہیں لیکن افسوس ہماری ماضی کی غلط پالیسوں کی وجہ سے بھارت نے پانی روک لیا ہے، یہ ہمارے اس ملک کا انجام کیا جارہا ہے، جب تک کشمیر کمیٹی ہمارے پاس تھی

کسی مائی کے لعل کو آنکھ اٹھانے کی جرات نہیں تھی، آج کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے اور اس پر آنسو بہا رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کیا وزارت داخلہ انکار کر سکتی ہے کہ اسرائیل کا طیارہ پاکستان میں نہیں اترا، اسرائیل خائف ہے کہ آزادی مارچ نے اس کی 40 سال کی سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا، کب تک چھپاتے رہو گے، ہم جانتے ہیں تم نے کیا کیا ہے اور کیا کر رہے ہوں جبکہ یہ آزادی مارچ ہی نہیں بلکہ آنے والے وقت میں ایک انقلاب کی نوید دے رہا ہے۔انہوں نے کہا

کہ کچھ قوتیں آئے روز محلاتی سازشوں سے پاکستانی عوام کی قسمت سے کھیل رہی ہیں، پارلیمنٹ کی بالادستی ہے تو عوام کی آواز کو سننا ہوگا، یہ ملک سرمایہ داروں، جاگیر داروں اور بیوروکریسی کا نہیں ہے جبکہ آئین پاکستان کے عوام کی مرضی سے بنے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ کہتے ہیں پارلیمانی کمیٹی بنا دیتے ہیں جو دھاندلی کی تحقیقات کرے گی، پارلیمانی کمیٹی بنے ایک سال ہو گیا، 95 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو قانونی فارم پر نتائج نہیں ملے، ہم نے چور کو دن دہاڑے چوری کرتے پکڑا اب کہتا ہے

کہ تحقیقات کر لیں میں چور ہوں یا نہیں۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ کئی لوگ دہشت گردی کے نام پر اٹھائے گئے اور لاپتہ ہیں، کیا کسی ادارے کو یہ حق حاصل ہے کہ شک کی بنیاد پر کوئی 12، 12سال غائب رہے، لوگوں سے کیوں جھوٹ بولا جا رہا ہے سچ اور حقائق کی طرف آؤ، دبیز پردوں میں سیاست چلے گی تو یہ مشکلات آئیں گی، انصاف نہیں ہوگا اور ظلم ہوگا، ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں لیکن ملک کو اصول کی بنیاد پر چلایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم کوئی کمیشن نہیں مانتے،

کمیشن بنانے کی تجویز مسترد کرتے ہیں اور نئے الیکشن چاہتے ہیں، تم چاہتے ہو دھرنا ختم ہونا چاہیے تو اعلان کردو اور خود بھی مشکل سے نکل جاؤ، ہمیں اشتعال مت دلاؤ اشتعال دلایا تو 24 گھنٹے میں شکست ہو جائے گی جبکہ یہ ہجوم آگے بڑھا تو تمہارے کنٹینرز کو ماچس کی ڈبیا کی طرح اٹھا کر پھینک دے گا۔انہوں نے کہاکہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ کب اٹھنا ہے، تمہارے وزرا جھوٹ بولتے ہیں،

جو بھی فیصلہ ہوگا پوری قیادت مل کر فیصلہ کرے گی، مذاکراتی کمیٹی کی آنیاں جانیاں چلتی رہیں گی اور ہم لطف اندوز ہوتے رہیں گے جبکہ مجھے ان چراغوں میں تیل نظر نہیں آرہا۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومت بیساکھیوں پر کھڑی ہے، بیساکھیاں ہٹ جائیں تو حکومت زمین پر لاش کی طرح پڑی ہے۔انہوں نے کہاکہ اللہ ان کے عقل میں یہ بات لے آئے کہ قوم کیا چاہتی ہے اور قوم کے مطالبے کو کیسے پورا کرنا ہے۔



کالم



آہ غرناطہ


غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…