پشاور( آن لائن ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت نے پولیس کو اضافی فنڈز فراہم کرنے سے معذرت کرلی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ پولیس نے صوبائی حکومت سے فوری 24 کروڑ روپے جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
ذرائع کے مطابق فنڈز آزادی مارچ کے لئے 80 پلاٹون کی تعیناتی، ٹرانسپورٹ، خوراک اور آلات کے لئے مانگے گئے تھے تاہم صوبائی حکومت نے دستیاب وسائل سے کام چلانے کی ہدایت کردی۔ذرائع سنٹرل پولیس آفس کا کہنا ہے کہ محدود وسائل سے آزادی مارچ میں امن و امان سنبھالنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے بھی شرکائے مارچ کو روکنے کے لیے پولیس نے عملی تربیت حاصل کرنے کا آغاز کردیا ہے۔اسلام آباد میں آزادی مارچ کے بینرز لگانے پر دو افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت کو مکمل طور پر سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور صوبوں سے پولیس کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے۔ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق 27 اکتوبرسے موٹرویزاورجی ٹی روڈبند کردیئے جائیں گے، آزادی مارچ کے دوران جی ٹی روڈ کو خیرآباد کے مقام پر بند کیا جائے گا، نوشہرہ میں خیرآباد کے مقام پراٹک پل کے دونوں اطراف کنٹینرزرکھ دیئے گئے ہیں۔اطلاعات ہیں کہ آزادی مارچ سے نمٹنے کیلئے کنٹرول روم بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، کنٹرول روم سے پنجاب، وفاقی دارالحکومت اور خیبرپختونخوا کو کنٹرول کیا جائیگا۔ پنجاب، کے پی کے چیف سیکرٹریز اور چیف کمشنراسلام آبادکنٹرول روم سے رابطے میں رہیں گے۔