اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ چین میں بنائی جانے والی اشیا اب پاکستان میں تیار ہوں گی جس سے اقتصادیات بہتر اور نوکریاں فراہم ہوں گی۔وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور وفاقی وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر نے چینی اوورسیز کمپنی کے سی ای او زانگ باوڑونگ کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔علی زیدی نے کہا کہ گوادر پورٹ میں اب واضح ترقی ہو گی اور ماہی گیروں کے لیے بھی آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔ تربیت کے لیے ادارہ بنایا گیا ہے
جو 300 سے زائد نواجونوں کو تکنیکی ہنر سکھائے گا۔انہوں نے کہا کہ بندرگاہ پر نئی کمپنیوں پر سیلز ٹیکس ختم کیا گیا ہے جس سے چیزیں سستی ہوں گی۔ گوادر میں پاک چین فرینڈ شپ اسپتال کے علاوہ 300 میگا واٹ بجلی کا پلانٹ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ اس وقت گوادر کے لیے ہم ایران سے بجلی حاصل کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ گوادر میں کھارے پانی کو صاف کرنے کا پلانٹ بھی تیار کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو صاف پینے کا پانی دستیاب ہو۔ گوادر میں گزشتہ حکومت نے جو کام 5 سال میں کیا وہ ہم نے ایک سال میں ہی کر کے دکھا دیا۔ گوادر میں ائرپورٹ بھی تعمیر کر رہے ہیں۔علی زیدی نے مولانا فضل الرحمان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان کو مولانا نہیں سمجھتا۔وفاقی وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان میں مقامی سرماری کاروں کے لیے قوانین موجود ہیں۔ پالیسی بنانے والے ہی کرپشن کرتے ہیں اور ہم نے کرپشن کو عام بات سمجھ لیا تھا۔مولانا فضل الرحمان سے متعلق بات کرتے ہوئے اْن کا کہنا تھا کہ 22 نمبر گھر قانون کے مطابق ملتا ہے اور ویسے ہی مولانا صاحب کو 22 نمبر گھر کیسے دے سکتے ہیں۔اس موقع پر زانگ باوڑونگ نے کہا کہ موجودہ چینی حکومت پاکستان کی ترقی پر یقین رکھتی ہے۔ گوادر بندرگاہ سنگار پور کمپنی کے پاس تھا جس نے کئی سال گزرنے کے باوجود ایک فیصد بھی کام نہیں کیا۔انہوں نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ گوادر فری زون میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔