جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے نام پرنوسربازوں نے نجی تعلیمی ادارے سے کیسےلاکھوں روپےہتھیا لئے ؟ جان کرآپ کی عقل بھی دنگ رہ جائیگی

datetime 7  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)نوسربازوں کے منظم گروہ نے وفاقی وزیر تعلیم بن کر کراچی کے ایک معروف نجی تعلیمی ادارے کے ڈین سے لاکھوں روپے ہتھیالیے۔ذرائع کے مطابق کراچی میں نوسربازوں کے منظم گروہ نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بن کر ایک معروف نجی تعلیمی ادارے کے ڈین سے 4 لاکھ روپے ہتھیالیے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اس آن لائن نوسربازی کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ڈیفنس فیز 6 میں واقع معروف نجی کالج کے ڈین ندیم غنی کو کچھ عرصہ قبل کسی نامعلوم شخص نے فون کرکے وفاقی وزارت تعلیم اسلام آباد آفس کے سیکریٹری کے طور پر تعارف کرایا۔کالر نے کالج آپریٹر سے کہا کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کالج کے ڈین سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ ڈین کے لائن پر آنے پر مذکورہ شخص نے ہولڈ کراکر کسی دوسرے شخص سے بات کرائی۔ بات کرنے والے دوسرے شخص نے اپنا تعارف شفقت محمود کے طور پر کرایا اور ایک بہترین تعلیمی ادارہ اسٹیبلش کرنے پر ڈین کی کام کی تعریف کی اور انہیں بتایا کہ وفاقی وزارت تعلیم کے ڈیٹا بیس میں ان کا کالج ملک کے بہترین تعلیمی اداروں کی فہرست میں ٹاپ پر ہے۔مذکورہ شخص نے یہ بھی بتایا کہ وزارت تعلیم طلبہ و طالبات کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت کے لیے چند تعلیمی اداروں کو بسوں کا عطیہ دے رہی ہے، جس میں ان کے کالج کو بھی دو بسیں دی جارہی ہیں۔مذکورہ شخص نے یہ بھی بتایا کہ ان کے سیکریٹری اور وزارت تعلیم کے لوگ ان سے رابطہ کرکے جلد یہ بسیں کالج انتظامیہ کے حوالے کردیں گے۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق اس کے بعد مختلف افراد نے خود کو وزارت تعلیم کے اہلکار ظاہر کرکے ڈین اور کالج انتظامیہ سے مسلسل رابطہ رکھا اور پھر ایک دن بتایا کہ ان کی دونوں بسیں کراچی بندرگاہ پر پہنچ چکی ہیں جن کی کسٹم کلیئرنس کے لیے فیس اور کسٹم ڈیوٹی کے لیے فی بس دو لاکھ روپے نیشنل بینک کی کے پی ٹی برانچ میں جمع کرانے ہیں۔اس کے لیے انہوں نے نیشنل بینک کا اکائونٹ نمبر بھی فراہم کیا۔

کالج انتظامیہ نے مذکور اکائونٹ میں 4 لاکھ روپے ٹرانسفر کردیے۔ذرائع کے مطابق کافی دنوں تک بسیں نہ ملنے کے بعد کالج کی انتظامیہ نے وزارت تعلیم اسلام آباد سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس طرح کی کسی ڈونیشن سے لاعلمی ظاہر کی۔مزید تحقیقات کرنے پر یہ تمام معاملہ فراڈ ثابت ہوا تو کالج انتظامیہ نے ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ سلطان علی خواجہ سے ملاقات کی اور اب کالج انتظامیہ کی جانب سے یہ کیس ایف آئی اے کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ جس پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…