سانحہ بلدیہ کیس :فیکٹری مالک کے مزید سنسنی انکشافات ،سب کچھ بتا دیا

26  ستمبر‬‮  2019

کراچی (این این آئی)سانحہ بلدیہ کے مزید انکشافات سامنے آگئے ۔ گواہ مالک نے اپنے بیان میں کہا کہ منصور نے زبیر چریا کو فنشنگ ڈپارٹمنٹ کا انچارج بنادیا ،زبیر چریا نے فیکٹری میں ایم کیو ایم کا اثر وسوخ بڑھادیا،یہ تاثر قائم ہوگیا کہ فیکٹری کو ایم کیو ایم کارکنان کنٹرول کرتے ہیں،منصور، زبیر اور سیکٹر انچارج کے بھائی ماجد بیگ میں گہری دوستی تھی۔

تینوں نے ایک ساتھ دبئی کا دورہ بھی کیا ،منصور نے ماجد بیگ کو فیکٹری کے ذریعے کار بھی دلوائی،ایم کیو ایم کارکنوں کا فیکٹری میں بلا روک ٹوک آنا جانا تھا ،ایم کیو ایم کا دہشت گرد وسیم دہلوی اپنی مرضی سے فیکٹری میں آتا جاتا تھا،منصور اور زبیر چریا وسیم دہلوی کے سارے مطالبات پورے کرتے تھے،بلدیہ سیکٹر کی مالی سپورٹ کیلئے فریال بیگ نامی شخص فیکٹری کا لاکھوں روپے کا ویسٹیج لے جاتا تھا ،منصور نے ہمیں بلدیہ سیکٹر کو ماہانہ 25 لاکھ روپے بھتہ دینے پر راضی کیا ،ضمنی الیکشن سمیت دیگر پروگرام کیلئے بھی رقم دیتے تھے ،بعد میں 2013 میں زبردستی زکوۃٰ کی دو لاکھ روپے کی پرچی بھی دی گئی،جون 2012 میں ماجد بیگ نے کروڑوں روپے بھتے کا مطالبہ کیا،بعد میں ماجد بیگ کی جگہ رحمان بھولا کو سیکٹر انچارج بنادیا گیا ،رحمان بھولا نے ہمیں روک کر کہا پیسے کا معاملہ بھائی سے طے کرو،پوچھنے پر بتایا بھائی حماد صدیقی ہیں کے ٹی سی کے انچارج ہیں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے اور فیکٹری میں شراکت کا مطالبہ کیا ہے،گیارہ ستمبر کو آگ سب سے پہلے گودام میں لگی اور تیزی سے پھیل گئی،آگ کی پھیلنے کی رفتار سے اندازہ ہوگیا تھا یہ آگ لگائی گئی ہے،مسلسل رابطے کے باوجود فائر بریگیڈ نہیں پہنچی۔

اکائونٹس افسر مجید خود گیا اور فائر بریگیڈ لے کر آیا جب ڈیڑھ گھنٹہ گزر چکا تھا،ایم کیو ایم کارکنوں نے فیکٹری پر قبضہ کرکے بچنے والی قیمتی اشیا بھی ہتھیا لی،سانحہ کے بعد ایم کیو ایم کی طرف سے مسلسل دبائو اور دھمکیاں ملتی رہیں،ایم کیو ایم نے دبائو ڈالا کہ بھتے کے معاملات کا کسی سے زکر نہ کریں،ہم نے تحقیقاتی کمیشن کو فارنسک کرانے کیلئے اخراجات برداشت کرنے کی بھی پیشکش کی،ایم کیو ایم کارکنوں نے ہمیں جاں بحق ہونے والوں کی اجتماعی نماز جنازہ سے دھکے دے کر نکال دیا ،ایم کیو ایم کے دبائو پر پولیس نے رپورٹ میں لکھا فیکٹری کے دروازے بند تھے،تحقیقاتی کمیشن اور ایف آئی اے رپورٹ میں واضح ہے دروازے کھلے تھے،انیس قائم خانی یا ان کے اہل خانہ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی،انیس قائم خانی سے رقم کی ادائیگی کی تصدیق نہیں کی تھی،متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی کیلئے 5 کروڑ98 لاکھ روپے انیس قائم خانی کے نام پر وصول کیے گیے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…