اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا ہےکہ ہم نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو خود واپس نہیں کیا بلکہ ہم نے بھارتی پائلٹ کو ٹرمپ کے ذریعے واپس کیا ۔ حامد میر نے مزید کہا کہ اس وقت جو ہو رہا ہے وہ صرف مودی کی نہیں بلکہ بھارت سے باہر بیٹھے ان کے دوستوں کی بھی مِس کلیکولیشن ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں پہلی مرتبہ انہوں نے آمرانہ ہتھکنڈااستعمال نہیں کیا ، وہ اس سے قبل بھی ایسا کر چکے ہیں۔ لیکن اتنا لمبا کرفیو پہلی مرتبہ لگایا گیا ہے۔ مودی کے اس اقدام سے کافی دن پہلے ، رمضان کے آخری ہفتے میں مکہ میں ایک کانفرنس ہوئی تھی اور مکہ میں ہونے والی اسلامی تعاون کی تنظیم میں عمران خان نے بھی تقریر کی تھی جس میں انہوں نے کشمیر کا ذکر کیا تھا ۔لیکن جب وہاں کا اعلامیہ جاری ہوا ،وہ تین صفحات پر مشتمل تھا، میں نے اس کو جلدی سے پڑھنا شروع کیا کیونکہ میری چھٹی حس کہہ رہی تھی کہ کشمیر کے ساتھ یہاں کچھ ہونے والا ہے۔ میں وہاں سعودی حکومت کی دعوت پر گیا تھا ، مجھے وہاں آبزرور کے طور پر مدعو کیا گیا اور مجھے حیرانی اس بات پر ہوئی کہ بھارت او آئی سی کا ممبر نہیں تھا لیکن وہاں بھارت کے کچھ کالم نگار اور صحافی بطور آبزرور بلائے گئے تھے۔میں نے یہ دیکھ کر او آئی سی اور سعودی حکومت کے کچھ حکام سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ کو سچ کو تسلیم کرنا پڑے گا ، ایک دن بھارت او آئی سی کا ممبر بن جائے گا۔ بھارت کے کالم نگار، صحافی اورریٹائرڈ ڈپلومیٹ کو وہاں نہ صرف بطور آبزرور وہاں مدعو کیا گیا تھا بلکہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ہمارے ساتھ او آئی سی کی میٹنگز میں بھی شرکت کرتے تھے۔
سشما سوراج بھی اپنے مرنے سے پہلے کہہ گئی تھی کہ بھارت او آئی سی کا ممبر بنے گا۔ میں نے واپس آ کر اس حوالے سے بات کرنا شروع کی تو ہمیں کہا جا رہا تھا کہ کشمیر پر ایک بڑا بریک تھرو ہونے والا ہے ، کشمیر کا مسئلہ حل ہونے والا ہے۔ ہم پوچھتےتھے کہ یہ کیسے ہو گا ؟ کچھ عرصہ کے بعد عمران خان امریکہ گئےجہاں ٹرمپ نے ثالثی کی پیشکش کر دی اور اس کے کچھ دنوں کے بعد پانچ اگست کو مودی نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگا دیا۔انہوں نے کہا کہ سفارتی سطح پر بیک ڈور چینل کھلے ہوئے تھے۔ ابھی بھی کھلے ہوئے ہیں۔