کراچی(این این آئی)سندھ حکومت نے ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کو قائم مقام گورنر کا حلف اٹھانے سے روک دیا،جس کے بعد سندھ میں آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل منگل کواہل خانہ کے ہمراہ حج کی سعادت کے لئے 10 روز کی تعطیل پر سعودی عرب روانہ ہوگئے ہیں، وفاق نے ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی ریحانہ لغاری کو قائم مقام گورنر بنانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا
لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت نے ریحانہ لغاری کو عہدہ سنبھالنے سے روک دیا جبکہ ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی نے بھی قائم مقام گورنرشپ سے معذرت کرلی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کی پارلیمانی پارٹی نے ڈپٹی اسپیکر کو قائم مقام گورنر بنانے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ترجمان سندھ حکومت مرتضی وہاب کے مطابق اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے ہوتے ہوئے کسی اور کو قائم مقام گورنر لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔مرتضی وہاب کے مطابق صدر مملکت نے ڈپٹی اسپیکر کو قائم مقام گورنر کی جو ذمہ داری دی ہے اسکے لیے آرٹیکل 104 کا سہارا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قائم مقام گورنر کے نوٹفکیشن پر ہمیں تحفظات ہیں۔دوسری جانب ریحانہ لغاری نے کہاکہ آئین کے مطابق اسپیکر کی موجودگی میں قائم مقام اسپیکر نہیں بن سکتی، میں کوئی غیر آئینی کام نہیں کرنا چاہتی، صدر مملکت چاہیں تو نوٹی فکیشن معطل کردیں یا نیا نوٹیفکیشن جاری کردیں۔ صوبائی وزیر ایکسائزمکیش کمار چاولہ نے بتایاکہ اسپیکر ملک میں موجود ہیں تو ڈپٹی اسپیکر کو قائم مقام گورنر کس طرح بنایا گیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 104 کے تحت اسپیکر ہی قائم مقام گورنر بن سکتا ہے۔اسپیکر بیرون ملک ہو تو ڈپٹی اسپیکر قائم مقام گورنر بن سکتی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر کو قائم مقام گورنر بنانے والوں کو آئین کے آرٹیکل 104 کا کوئی پتہ نہیں۔ اٹھارویں آئینی ترامیم کے بعد قائم مقام گورنر کی حلف برادرکی تقریب بھی نہیں ہوسکتی۔