ہفتہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2025 

مالی سال2018-19میں بیرونی قرضوں میں ہونیوالا اضافہ گزشتہ تین سالوں میں سب سے کم،کتنا قرضہ لیا اور کتنا واپس کیا؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 4  اگست‬‮  2019 |

اسلام آباد (این این آئی)مالی سال2018-19میں بیرونی قرضوں میں ہونے والا2.3ارب ڈالر کا اضافہ گذشتہ تین سالوں میں سب سے کم ہے،اکنامک افیئرز ڈویژن نے ملک کے بیرونی قرضوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال2018-19 میں بیرون ملک سے مجموعی طور پر10.186ارب ڈالر کی رقومات وصول ہوئیں جن میں 330 ارب ڈالر کی گرانٹس بھی شامل تھیں جبکہ سال کے دوران حکومت کی جانب سے لیے گئے بیرونی قرضوں کا حجم9.85 ارب ڈالر تھا جبکہ حکومت نے

بیرونی قرضوں کی واپسی کی مد میں 8.94 ارب ڈالر کی ادائیگی کی۔یوں مالی سال2018-19ء میں بیرونی قرضوں میں ہونے والا خالص اضافہ2.29ارب ڈالر تھاجو کہ گذشتہ تین سالوں میں سب سے کم ہے۔اکنامک افیئرز ڈویڑن نے اپنے بیان میں کہا کہ گذشتہ تین مالی سالوں (مالی سال2015-16ء سے مالی سال2017-18ء تک) میں بیرونی قرضوں کی مد میں ہونے والا خالص اضافہ بالترتیب6.82 ارب ڈالر،4.77ارب ڈالراور8.64ارب ڈالر تھا جبکہ مالی سال2018-19 میں بیرونی قرضوں میں ہونے والا خالص اضافہ2.29ارب ڈالر تھاجو کہ گذشتہ تین سالوں میں سب سے کم ہے۔علاوہ ازیں مالی سال2018-19میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور ورلڈ بنک نے بالترتیب541.17ملین ڈالراور652.75ملین ڈالر کی رقومات مہیا کیں جبکہ مالی سال2017-18 میں ان اداروں سے فراہم کردہ رقومات کا حجم بالترتیب 945.69ملین ڈالر اور817.54ملین ڈالر تھا۔گذشتہ مالی سال میں ڈویلپمنٹ پارٹنرز کی جانب سے ملنے والی کم رقومات کی بنیادی وجہ ملک میں سیاسی تبدیلی کا دورانیہ تھا جس کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے نئے ترقیاتی منصوبوں پر پابندی اور ایکنک اور سی ڈی ڈبلیو پی جیسے متعلقہ بااختیار اداروں کا کچھ عرصے کے لیے موجود نہ ہونا تھا۔منتخب شدہ حکومت کے قیام کے بعد صوبائی حکومتوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کافی تاخیر سے منظور ہوئے۔انجام کار مالی سال کے شروع کے مہینوں میں نئے قرضہ جاتی آپریشن اور پراجیکٹ سے

متعلقہ رقومات کی فراہمی کی رفتار کم رہی اور سال کے دوسرے حصے میں ان میں تیزی آ گئی۔علاوہ ازیں موجودہ حکومت کو ورثے میں ملنے والی کمزور میکرو اکنامک صورت حال کی وجہ سے بجٹ سپورٹ(budgetary support) بھی دستیاب نہیں تھی۔اکنامک افیئرز ڈویژن نے کہا کہ مستقبل کے لیے حکومت ایک حکمت عملی پر کام کر رہی ہے جس کے تحت دو طرفہ اور کثیر الفریقی ذرائع سے طویل المدتی رعایتی قرضوں کے حصول کو ترجیح دی جائے گی۔

حکومت کو توقع ہے کہ عالمی مالیاتی اداروں کے اعتماد کی بحالی اور بجٹ سپورٹ(budgetary support) کے روشن امکانات کی موجودگی میں امسال ڈویلپمنٹ پارٹنرز کی جانب سے بھر پور رقومات حاصل ہوں گی۔کمرشل قرضوں کا حصول ترجیح نہیں ہے۔ کمرشل قرضوں کے لیے صرف اسی صورت میں رجوع کیا جاتا ہے جب غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کو بہتر بنانا اور مارکیٹ میں استحکام لانا مقصود ہو۔کمرشل قرضوں کے حصول سے قبل ہر طرح کی احتیاط و جانچ کی جاتی ہے اور ہر ممکن طور پر بہترین شرحوں پر اور با اختیار فورم جو کہ ایسے معاملات میں وفاقی کابینہ ہے، کی باقاعدہ منظوری سے ہی قرضوں کا حصول ہوتاہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…