اسلام آباد (این این آئی)نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے شکست سے حزب اختلاف کمزور ضرور ہوئی ہے تاہم اب سب کے پاس متحد ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، تحریک کے حوالے سے سب متحد ہیں،بس وقت پر اتفاق نہیں ہورہا ہے،سینیٹ الیکشن سے اپوزیشن کو آپس میں تقسیم کرنے اور لڑانے کی کوشش ہوئی ہے تب ہی طاقتور ہوسکتے ہیں جب متحد رہیں گے۔
اتوار کو یہاں ایک انٹرویو میں میرحاصل بزنجو نے کہا کہ حکومت نے ملکی معیشت تباہ کردی ہے اس لیے اسے ہٹانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سینیٹ الیکشن سے اپوزیشن کو آپس میں تقسیم کرنے اور لڑانے کی کوشش ہوئی ہے تب ہی طاقتور ہوسکتے ہیں جب متحد رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ دونوں کی قیادت زیرعتاب ہے اور جب تک عمران خان موجود ہے کوئی دروازہ نہیں کھلے گا۔سینیٹ الیکشن میں شکست سے متعلق سوال کے جواب میں میرحاصل بزنجو نے کہا کہ ہمارے پاس پیپلزپارٹی کی نمائندگی بلاول بھٹو نے کی ہے، ہم بغیرثبوت کے کسی پر الزام نہیں لگا سکتے، سوشل میڈیا پر ووٹ نہ دینے والے سینیٹرز کے جو نام چل رہے ہیں، وہ 90 فیصد غلط ہیں۔حاصل بزنجو نے بتایا کہ جماعتوں نے اپنے اپنے سینیٹرز کی نشاندہی کرلی ہے تاہم وہ زیادہ سے زیادہ انہیں اپنی پارٹی سے نکال سکتے ہیں، اس سارے معاملے سے پارلیمنٹ اور جمہوریت کا نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانا بڑا ہدف نہیں تھا، اب دوبارہ ساری جماعتیں بیٹھیں گی اور پھر حکومت کے خلاف نئی حکمت عملی طے کی جائے گی۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب جماعتوں سے ٹکٹ لینا ہوتا ہے تو کسی کو کوئی بادشاہ نہیں لگتا لیکن جب ووٹ دینے کی باری آتی ہے وہ بادشاہ لگنے لگ جاتا ہے۔قائد نیشنل پارٹی نے کہا کہ چودہ افراد کے بکنے سے سیاسی نظام پر دھبہ لگا ہے، اگر کسی کو اختلاف تھا تو وہ اس کا اظہار اپنی جماعت کے سامنے کرتا۔چیئرمین سینیٹ بدلنے سے حکومت کا کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہونا تھا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اپوزیشن سے گھبرائی ہوئی ہے اسی لیے ان کے جلسے نہیں دکھانے دیتی۔بلوچستان سے متعلق سوال کے جواب میں حاصل بزنجو نے کہا کہ وہاں حکومت کے بعد ہم نے امن قائم کرکے سب سے بڑا مطالبہ پورا کیا ہے۔ اگر بلوچستان کو موجودہ بجٹ ہی ملتا رہا تو پچاس سالوں میں بھی وہاں ترقی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف مشکل جماعت ہے، اس کے ساتھ بات نہیں ہوسکتی کہ وہ بات کے جواب میں گالیاں دیتے ہیں۔