پشاور(اے این این ) پشاور ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال پر سینئر سول جج کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔اس کے علاوہ تین ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تنزلی اور تین ریٹائرڈ ججز کی پنشن بھی روک لی گئی ہے جب کہ الزامات ثابت نہ ہونے پر ایک جج کو جاری شوکاز نوٹس واپس لے لیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری علیحدہ اعلامیوں کے مطابق سزا پانے والے ججز کے خلاف انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کارروائی کی گئی ہے۔ان ججز کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے سے متعلق شکایات موصول ہوئی تھیں۔انکوائری کمیٹیوں نے تمام ثبوتوں اور مقف جاننے کے بعد اپنی سفارشات پیش کی تھیں۔اعلامیہ کے مطابق سینئر سول جج اصغر علی سلارزئی کے خلاف الزامات ثابت ہونے پر انہیں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔اسی طرح الزامات ثابت ہونے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صوفیہ وقار خٹک، خورشید اقبال اور محمد عامر نذیر کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدے پر تنزلی کی گئی ہے۔رجسٹرار پشاور ہائیکوٹ کے اعلامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج(ر)سبحان شیر کے خلاف الزامات ثابت ہو چکے ہیں لہذا ان کی پنشن 6 ماہ کے لیے روک دی گئی ہے۔اسی طرح ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد سلیم خان کے خلاف الزامات ثابت ہونے پر ان کی پنشن 5 سال کے عرصے کیلئے جب کہ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیات علی شاہ کے خلاف سزا کے طور پر ان کی پنشن 2 سال کے عرصہ کے لیے روکنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ایک اور ا علامیے کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عقیل عاجز کے خلاف الزامات ثابت نہ ہونے پر مجاز حکام نے ان کو جاری شوکاز نوٹس واپس لیتے ہوئے انہیں الزامات سے بری الذمہ قرار دے دیا ہے۔