سرینگر (نیوز ڈیسک)حریت رہنماسید علی گیلانی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہاہے کہ میں اپنی زندگی میں پہلا لیڈر دیکھ رہا ہوں کہ جس نے ہم نہتے کشمیریوں کیلئے آواز اٹھائی، انہوں نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ کو کشمیر کی آزادی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر اٹھانے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں،
واضح رہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس”گ“ گروپ کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارت کے وزیر دفاع کے حالیہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بیان سے بھارت کے اٹوٹ انگ کے غبارے سے خود ہی ہوا نکل گئی۔ حل تنازعات کا نکالا جاتا ہے اور حکمرانوں کی طرف سے ریاست جموں وکشمیر کو ”اٹوٹ انگ“ قرار دینے کے باوجود اس کے حل کی باتیں ہو رہی ہیں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جو مسائل حل طلب ہوں، متنازعہ ہوں حل ان کا ہی نکالا جاتا ہے۔ ”دیر آید درست آید“ حکمران غیر شعوری طور ہی سہی حقائق کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں حریت چیئرمین نے بھارتی وزیر دفاع کے اس بیان کہ ”ہم خود ہی جموں کشمیر تنازعہ حل کریں گے“ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ کے ساتھ کروڑوں انسانوں کی زندگیاں وابستہ ہیں نئی نسل کے مستقبل کا دارو مدار ہے اس کے حل کے لئے قربانیوں کی ایک طویل اور خونین داستان ہے۔ حکمرانوں کو کس نے یہ حق اور اختیار دیا کہ وہ اس لہو رنگ تحریک کو نظر انداز کر کے لاکھوں شہداء کو پس پشت ڈال کر اور عوام کے جذبات اور احساسات کو خاطر میں نہ لا کر اس مسئلہ کا خود ہی حل کرنے کا ڈکٹیٹرانہ فیصلہ کریں۔ ایسا اس سے پہلے بھی آزمایا جا چکا ہے جس سے کوئی نتیجہ برآمد ہوا اور ناہی آئندہ ایسا ممکن ہے اس لئے یہاں کے عوام جو کہ اس مسئلے کے بنیادی فریق ہیں کی مرضی کے بغیر کوئی بھی حل پائیدار، مستقبل اور حتمی نہیں ہو گا۔روز روشن کی طرح عیاں اور ہمالیہ جیسی نمایاں حقیقت بھلا طاقت، غرور اور تکبر کے مصنوعی پردوں میں کیسے چھپ سکتی ہے؟
انہوں نے کہا کہ دھائیوں کا طویل عرصہ، اس دوران ہر طرف سے اس کے حل کی حمایت میں اٹھنے والی صدائیں اور یہاں کے مکینوں کی بے مثال قربانیاں اس مسئلہ کو زندہ رکھنے کے لئے کافی ہیں۔ بھارت نے اپنے زمانے کی سپرپاور سے جب آزادی حاصل کی اس کو غلام بنائے رکھنے والوں نے بھی فوجی طاقت، اسلحہ اور گولی بارود اور حاشیہ برداروں کی ایک بڑی کھیپ کی شکم سیری کر کے اپنے ظلم اور جبر کو سند جواز بخش کر بھی زیادہ دیر تک انہیں دبائے نہیں رکھ سکے۔ آزادی پسند راہنما نے وزیرموصوف کی طرف سے مذاکرات کی دعوت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی یہ دیرینہ عادت ہے کہ وہ اپنے جھوٹ کو اتنی بار اور اتنی ڈھٹائی سے دہراتے ہیں کہ سننے والا اس کو سچ سمجھنے پر خود کو مجبور پاتا ہے۔