جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

 عوام ملکہ جعلسازی بیگم صفدر اعوان، کوٹ لکھپت جیل کے قیدی نمبر 420 اور ان کے بھائی پٹواری اعلیٰ سے کیاکہہ رہی ہے؟فیاض الحسن چوہان نے بڑا دعویٰ کردیا

datetime 15  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) پاکستان کی 22 کروڑ عوام ملکہ جعلسازی بیگم صفدر اعوان، کوٹ لکھپت جیل کے قیدی نمبر 420 اور ان کے بھائی پٹواری اعلیٰ سے کہہ رہی ہے کہ ہمیں ملکی خزانے سے لوٹی گئی دولت کا حساب دو۔ ن لیگ کا سارا خاندان اپنے داماد، سسر اور سمدھی سمیت پہلے اس ملک کو دل کھول کر لوٹتا ہے اور پھر جمہوری روایات اور سزا یافتہ ملزمان کے پروڈکشن آرڈر کی بات کرتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے کالونیز فیاض الحسن چوہان نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی اجلاس کے غیر معینہ مدت تک ملتوی کیے جانے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ نواز شریف نے جیل میں ویڈیو سکینڈل کے مرکزی کردار ناصر جنجوعہ سے خصوصی ملاقات کی اور اس دوران سینئر پارٹی رہنما باہر گرمی میں انتظار کرتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جج ارشد ملک نے جو بیان دیا ہے اسمیں بھی انہی تواریخ کا حوالہ موجود ہے جن میں ناصر جنجوعہ نواز شریف سے جیل میں ملاقات کے لیے آتا تھا۔ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ کیسا خاندان ہے جس کے ملازم ججوں کی جھوٹی ویڈیوز بناتے ہیں، بیٹی ویڈیوز میڈیا پر چلاتی ہے، بیٹے مدینہ منورہ جیسی پاکیزہ جگہ پر جا کر رشوت کا بازار گرم کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور باپ سسیلین مافیا کے گاڈ فادر کی طرح رشوت بھی دیتا ہے، دھمکیاں دے کر بلیک میل بھی کرتا ہیاور بات نہ ماننے پر قتل بھی کروا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی جریدے ڈیلی میل کے نمائندے نے خبر بریک کی ہے کہ ایک برطانوی ادارے کی جانب سے 2007 سے 2012 تک زلزلہ متاثرین کے لیے فراہم کی جانے والی امدادی رقم میں سے 8 کروڑ شہباز شریف کے داماد علی عمران کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا گیا۔ مزید برآں 2003 میں تین کروڑ پاؤنڈ کے اثاثے رکھنے والا شہباز شریف 2018 میں 20 کروڑ پاؤنڈز جو تقریباً 40 ارب روپے بنتے ہیں،

کا مالک کیسے بنا۔ انہوں نے اپوزیشن کے پروڈکشن آرڈر کے مطالبے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے گزشتہ ادوار میں پروڈکشن آرڈرز کا قانون بنانے پر سرے سے توجہ ہی نہیں دی گئی اور اب اس کے حق میں فضول نعرے بازی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ پروڈکشن آرڈر صرف ان ممبران صوبائی اسمبلی کے لیے جاری کیا جا سکتا ہے جو کسی سیاسی بنیادوں پر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جیل میں ہوں نہ کہ غیر ملکی قرضہ و امداد کھانے والوں اور لٹیروں کے لیے۔ انہوں نے اختتام پر کہا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کرنا قانون کے مطابق صرف سپیکر اسمبلی کی صوابدید ہے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…