لاہور(پ ر) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت آج وزیراعلیٰ آفس میں اجلاس منعقد ہوا جس میں جنوبی پنجاب کے 10,800 سکولوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے سکولوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا کام دسمبر تک مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے دور دراز علاقوں جہاں ٹرانسمیشن لائنز موجود نہیں، وہاں پر سولر انرجی کے ذریعے بجلی فراہم کریں گے۔
راجن پور، چولستان، تھل اور ڈیرہ غازی خان کے دور افتادہ علاقوں میں عوام کو سولر انرجی کے ذریعے بجلی مہیا کی جائے گی اوردور دراز کے گاؤں میں بسنے والے لوگوں کو بجلی دینے کیلئے آف گرڈسلوشن پر جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے اس ضمن میں محکمہ توانائی کو فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پنجاب کی یونیورسٹیوں کو بھی مرحلہ وار پروگرام کے تحت سولر انرجی پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کو سولر انرجی پر منتقل کیا جائے گا اور بتدریج دیگر یونیورسٹیوں کو بھی سولر انرجی پر شفٹ کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب کے بنیادی مراکز صحت کو مرحلہ وار پروگرام کے تحت شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا اور واٹر سپلائی سکیموں کو شمسی توانائی کے ذریعے چلایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے بجلی چوروں کے خلاف جاری مہم کو مزید تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ ٹاسک فورس بجلی چوری روکنے کے لئے بلاامتیاز اایکشن جاری رکھے اور چوری میں معاونت کرنے والے سرکاری عملے کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سورج سے توانائی حاصل کرنے کا بہت پوٹینشل ہے۔ سکولوں کو سولر پینلز کے ذریعے روشن کرنے کا پروگرام پاکستان کے مستقبل کی سرمایہ کاری ہے اور اس اہم پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سولر پینل کی تنصیب سے سکولوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے گی۔
وزیراعلیٰ کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ اب تک 3ہزار سکولوں کو سولر انرجی پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ بجلی چوری کے خلاف مہم کے دوران گزشتہ 9 ماہ کے دوران 32 ہزار مقدمات درج کئے گئے ہیں بجلی چوری کے الزام میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ کو سیکرٹری توانائی نے محکمے کی کارکردگی، سکولوں اور گاؤں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کے پراجیکٹس اور توانائی کے نئے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ چیف سیکرٹری، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، سیکرٹری توانائی،سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ، ایم ڈی پنجاب پاور ڈویلپمنٹ بورڈ اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔