اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کی منشیات کیس میں گرفتاری کے بعد آئندہ چند روز میں مزید گرفتاریاں متوقع ہیں، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہناہے کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے دو رکن اسمبلی کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں، فیصل آباد، جھنگ، سمندری، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور جڑانوالہ کے 22 بڑے ڈیرے جہاں منشیات سپلائی کی جاتی تھی وہاں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی سے متعلق بھی تفتیش جاری ہے،
رانا ثناء اللہ منشیات کیس کے بعد بہت سی چیز واضح ہو گئی ہیں، اس کے علاوہ رانا ثناء اللہ کے کیس کے چالان میں بھی اہم شواہد سامنے لائے جائیں گے، فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے دو رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کے بڑے قریبی ساتھی ہیں، ان میں سے ایک رکن جن اڈوں پر منشیات کی سپلائی ہوتی تھی، ڈیروں کی سہولت فراہم کرتا تھا، جہاں جرائم پیشہ افراد رہتے تھے اس بارے میں اہم اداروں نے بہت سے شواہد حاصل کر لئے ہیں، اوپر ذکر کئے گئے 22 ڈیروں پر جہاں استعمال ہی منشیات ہوتی تھی، یہاں پر مختلف لوگوں کو منشیات سپلائی کی جاتی تھی، اس کے بعد اس منشیات کی فروخت ہوتی تھی اور اس سے پیسہ اکٹھا ہوتا تھا ایک سابق پٹواری کے بارے میں بھی تفتیش کی جا رہی ہے کہ اس کا اس میں کیا عمل دخل رہا ہے اس کے علاوہ ایک اور خوفناک بات سامنے آئی ہے کہ رانا ثناء اللہ پولیس آفیسرز سے لے کر سپاہی تک کے عہدیداروں کی خصوصی طور پر تعیناتیاں کرواتے تھے، ایسے علاقوں میں تعیناتیاں ہوتی تھیں جہاں پرمنشیات کا کام عروج پر ہوتا تھا، وہ پولیس افسران اب بھی تعینات ہیں اور مختلف جگہوں پر لگے ہوئے ہیں، ان کے خلاف بھی تفتیش جاری ہے اور ان کے خلاف بھی بڑا ایکشن ہونے والا ہے۔ رانا ثناء اللہ کے بارے میں بڑے اہم انکشافات اداروں کے پاس موجود ہیں، ان کے قریبی ساتھیوں کے بارے میں موجود ہیں، یہ صرف منشیات نہیں بلکہ قبضہ مافیا، جرائم پیشہ افراد کو پناہ دینا، کسی کو اٹھا لینا، پراپرٹی کا کام کرنا، رانا ثناء اللہ کے ایک قریبی ساتھی کے بارے میں بات سامنے آئی ہے کہ وہ باقاعدہ سرکاری زمینوں پر قبضہ کرکے ہاؤسنگ سوسائٹیاں بناتا تھا، رانا ثناء اللہ ان کو سپورٹ کرتا تھا اور ان سوسائٹیوں کے اندر بھی منشیات کا کاروبار ہوتا تھا، اس حوالے سے بھی کئی اہم شواہد حاصل ہو چکے ہیں۔