اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ان کو اپنے دیرینہ ساتھی علی اصغر المعروف بھولا گجر کا قتل مبینہ طور پر نوید کمانڈو کے ہاتھوں کروانے کا کیس دوبارہ کھول لیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے از سر نو تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نوید کمانڈو نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ رانا ثناء اللہ کی ایماء پر قتل کیا گیا تھا لیکن معاملہ ٹھپ ہو گیاتھا،
پولیس ذرائع کا کہناہے کہ ایس پی عہدے کے افسر بھولا گجر کیس کی فائل لے کر لاہور پہنچ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں بیرون ملک مقیم سابق ایس ایچ او فرخ وحید کو بھی پاکستان لایا جائے گا، رانا ثناء اللہ سے تعلق رکھنے والے پولیس افسران سے بھی تفتیش کی جائے گی، دوسری جانب سب انسپکٹر فرخ وحید کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا ہے، انہوں نے بتایا کہ میں فیصل آباد میں مختلف تھانوں میں بطور ایس ایچ او تعینات رہا ہوں، آج میں آپ کے سامنے رانا ثناء اللہ کا اصل چہرہ بے نقاب کرناچاہتا ہوں، رانا ثناء اللہ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے بے گناہ شہریوں کو قتل کرواتا رہا ہے اور اس کے متعلق میرے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں رانا ثناء اللہ مجھ سے بھی کچھ کام کرواتا رہا ہے جس کی حقیقت کا مجھے بعد میں پتہ چلا تھا، رانا ثناء اللہ ایک سفاک، شیطان اور درندہ صفت انسان ہے اس نے مجھے نوید کمانڈو کے ذریعے قتل کروانا چاہا تھا اور نوید کمانڈو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں وہ دے چکا ہے، میں آپ کی توجہ ایک خاص کیس کی طرف دلاتا ہوں جس میں 9 جنوری 2015ء کو رانا ثناء اللہ نے اپنے دیرینہ ساتھی علی اصغر المعروف بھولا گجر کو نوید کمانڈو کے ذریعے قتل کروایا تھا، جس کا اعتراف وہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کر چکا ہے، میں جنوری 2015 سے اپنی جان بچا کر بیرون ملک مقیم ہوں اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں پاکستان آ کر اس شیطان نما انسان کا اصل چہرہ بے نقاب کروں، تاکہ اس شہر اور صوبے کو اس شیطان صفت آدمی سے نجات دلا سکوں۔