جمعہ‬‮ ، 05 دسمبر‬‮ 2025 

لیاری گینگ وار کاسرغنہ عزیر بلوچ اب کہاں ہے؟ حیرت انگیز انکشاف

datetime 28  جون‬‮  2019 |

کراچی (این این آئی) سندھ ہائی کورٹ نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو سندھ پولیس کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا،عدالت کے طرف سے کہا گیاہے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہے اسے پولیس کے سامنے پیش کریں۔عدالت نے یہ حکم عزیر بلوچ کے گینگ کے ہاتھوں سینٹرل جیل کے حوالدار سمیت چار شہریوں کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت میں دیاہے۔ عدالت نے اس معاملے میں  وزارت دفاع کوتعاون کی ہدایت  بھی کردی۔

ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ عزیر بلوچ کی حوالگی کے لیے وزرات دفاع کو خط لکھ دیا ہے،وزارت دفاع نے خط کا جواب ہی نہیں دیا۔اس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں خط و کتابت سے کوئی دلچسپی نہیں، عملی اقدامات کا بتائیں۔پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ متعلقہ حکام  سے ملاقات کی انھوں نے بھی بتایا کہ اعلی حکام کو صورتحال سے آگاہ کردیا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ عزیر بلوچ ایک کیس میں مطلوب ہے تو پولیس اس کا بیان بھی نہیں لے سکتی؟پولیس کی طرف سے عدالت کو بتایا گیاکہ گینگ وار کے عزیر بلوچ نے چاروں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ لیاری گینگسٹرعزیر بلوچ کا اعترافی بیان اور جے آئی ٹی پورٹ عدالت میں پیش کی جاچکی ہے۔پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے حوالدار امین عرف لالہ، غازی خان، شیر افضل خان اور شیراز کو اغوا کے بعد قتل کردیا تھا۔عزیر بلوچ نے 2011میں محمد امین سے بدلہ لینے کیلئے ان افراد کواغوا کے بعد قتل کیااورمقتولین کی لاشیں تیزاب میں پھینکی گئیں۔رپورٹ کے مطابق چاروں افراد کو مارنے والے خود قتل ہوچکے ہیں،لیاری گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ سیکیورٹی اداروں  کی تحویل میں ہے۔چاروں افراد کی اغوا میں ملوث لیاری گینگ وار کا شاہد بکک اور ذاکر ڈاڈا جیل میں ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس شاہد بکک اور ذاکر ڈاڈا سے تحقیقات کے بجائے درخواست گزاروں کو کبھی قبرستانوں میں لے جاتی ہے کبھی کہیں اور۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ  حوالدار امین عرف لالہ، غازی خان، شیر افضل خان اور شیراز کو سینٹرل جیل سے اغواکرلیا گیا،چاروں افراد کو بازیاب کرایا جائے، اگر قتل ہوچکے ہیں تو لاشیں حوالے کی جائیں۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…