کراچی (این این آئی) سندھ ہائی کورٹ نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو سندھ پولیس کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا،عدالت کے طرف سے کہا گیاہے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہے اسے پولیس کے سامنے پیش کریں۔عدالت نے یہ حکم عزیر بلوچ کے گینگ کے ہاتھوں سینٹرل جیل کے حوالدار سمیت چار شہریوں کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت میں دیاہے۔ عدالت نے اس معاملے میں وزارت دفاع کوتعاون کی ہدایت بھی کردی۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ عزیر بلوچ کی حوالگی کے لیے وزرات دفاع کو خط لکھ دیا ہے،وزارت دفاع نے خط کا جواب ہی نہیں دیا۔اس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں خط و کتابت سے کوئی دلچسپی نہیں، عملی اقدامات کا بتائیں۔پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ متعلقہ حکام سے ملاقات کی انھوں نے بھی بتایا کہ اعلی حکام کو صورتحال سے آگاہ کردیا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ عزیر بلوچ ایک کیس میں مطلوب ہے تو پولیس اس کا بیان بھی نہیں لے سکتی؟پولیس کی طرف سے عدالت کو بتایا گیاکہ گینگ وار کے عزیر بلوچ نے چاروں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ لیاری گینگسٹرعزیر بلوچ کا اعترافی بیان اور جے آئی ٹی پورٹ عدالت میں پیش کی جاچکی ہے۔پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے حوالدار امین عرف لالہ، غازی خان، شیر افضل خان اور شیراز کو اغوا کے بعد قتل کردیا تھا۔عزیر بلوچ نے 2011میں محمد امین سے بدلہ لینے کیلئے ان افراد کواغوا کے بعد قتل کیااورمقتولین کی لاشیں تیزاب میں پھینکی گئیں۔رپورٹ کے مطابق چاروں افراد کو مارنے والے خود قتل ہوچکے ہیں،لیاری گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہے۔چاروں افراد کی اغوا میں ملوث لیاری گینگ وار کا شاہد بکک اور ذاکر ڈاڈا جیل میں ہیں۔درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ پولیس شاہد بکک اور ذاکر ڈاڈا سے تحقیقات کے بجائے درخواست گزاروں کو کبھی قبرستانوں میں لے جاتی ہے کبھی کہیں اور۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ حوالدار امین عرف لالہ، غازی خان، شیر افضل خان اور شیراز کو سینٹرل جیل سے اغواکرلیا گیا،چاروں افراد کو بازیاب کرایا جائے، اگر قتل ہوچکے ہیں تو لاشیں حوالے کی جائیں۔