کراچی (این این آئی)چیئرمین ایکس چینج کمپنیز ملک محمد بوستان نے کہا ہے کہ ایکسچینج کمپنیوں نے 15مئی سے اب تک 30کروڑ ڈالر انٹر بینک کو فراہم کیے ہیں۔ہماری کوشش ہے کہ اگلے 3ماہ میں ہم حکومت کو انٹر بینک کے ذریعے ایک ارب ڈالر فراہم کریں۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز وفد کے ہمراہ ہمراہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی شاہ سے ملاقات کے دوران بتائی۔سید عرفان علی شاہ نے وفد کو بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے واضح طور پر
بتادیا ہے کہ فری ماکیٹ اور انٹر بینک مارکیٹ میں روپیہ کو بالکل مارکیٹ فورسسز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائیگا۔ایس بی پی باقاعدہ طور پر پاکستانی روپیہ کی مانیٹرنگ کریگا۔ سنیٹرل بینک نے روپیہ کو فری فلوٹ بالکل نہیں کیا۔ اس کا ریٹ ڈیمانڈ اور سپلائی کے تحت فیصلہ کیا ہے اگر کسی بھی یہ محسوس ہوا کہ سٹے بازی کر کے ریٹ بڑھایا جارہا ہے تو ایس بی پی فوری طور پر ایکشن لیگا۔ اس موقع پر ملک بوستان نے کہا کہ ایکسچینج کمپنیوں نے 15مئی سے آج تک 30کروڑ ڈالر انٹر بینک میں سرینڈر کیئے۔ ہماری کوشش ہے کہ اگلے 3ماہ میں ہم حکومت کو انٹر بینک کے ذریعے ایک ارب ڈالر فراہم کریں۔ یہ سب ڈالر ہمیں عوام نے دیئے جو ہم نے قوم سے اپیل کی تھی کہ ڈالر کی بجائے پاکستانی روپیہ میں سرمایہ کاری کریں۔ ہماری اس اپیل پر لبیک کہا اور بڑی مقدار میں اپنے سعودی ریال، درہم، ڈالر اور دیگر غیر ملکی فارن کرنسیاں ایکسچینج کمپنیوں کے کانٹر پر فروخت کر رہے ہیں اور ہم یہ ڈالر انٹر بینک میں فروخت کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر کی سپلائی میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ ترکی کی مثال ہمارے سامنے ہے ان پر امریکہ نے جب معاشی پابندیاں لگائیں تو ان کی عوام نے ڈالر کا بائیکاٹ کر کے ترکی روپیہ کو مضبوط کیا 2003میں 16لاکھ ترکی لیرا کے عوض 1ڈالر آتا تھا آج 7لیرا کے عوض 1ڈالر مل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہماری قوم بھی اسی طرح ڈالر فروخت کر تی رہی تو پاکستانی روپیہ بھی بہت جلد واپس 140روپیہ فی ڈالر تک جاسکتا ہے۔
پاکستان کاآئی ایم ایف کے ساتھ 6 ارب ڈالر کا معاہدہ فائنل ہوجائیگا۔ اسی طرح اگلے ماہ ایشیائی ترقیاتی بینک 3ارب ڈالر، ورلڈ بینک، اسلامی بینک سے 2ارب ڈالر کے معاہدے طے پاجائیں گے۔ اگلے 3ماہ میں پاکستان کے 12ارب ڈالر کے معاہدے فائنل ہوجائیں گے۔ جس سے پاکستان کے ریزور میں اضافہ اور پاکستانی روپیہ مضبوط ہوگا۔ یکم جولائی سے سعودیہ عرب سے 3سال کے لیئے 9ارب ڈالر کروڈ آئل پے منٹ Defferہونا شروع ہو جائیگی جس کی بدولت انٹر بینک میں ڈالر کی ڈیمانڈ کم ہوگی۔
ملک محمد بوستاننے حکومت سے کہا ہے کہ وقتی طور پر تمام لگژری اشیا کی امپورٹ کچھ عرصہ کے لیئے معطل کر دی جائے۔ اگر حکومت فوری طور پر یہ فیصلہ کر لے تو ڈالر کی ڈیمانڈ بہت حد تک کم ہوجائیگی۔ وزیراعظم پاکستان نے گزشتہ ہفتہ شنگھائی فورم اجلاس میں چین، روس اور سینٹرل ایشیا کے ساتھ ڈالر کی بجائے مقامی کرنسی میں کاروبار کرنے کی تجویز پیش کی اگر اس پر فوری طور پر عمل کیا گیا تو پاکستان سالانہ 120ارب ڈالر امپورٹ کی ڈیمانڈ کم ہوجائیگی۔ اگر یہ معاہدے جلد طے پاجاتے ہیں تو ڈالر کا ریٹ 125روپے تک کم ہوسکتا ہے۔