اسلام آباد(این این آئی)وفاقی کابینہ نے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کو کرپشن اور دس سال میں لئے گئے قرضوں کی تحقیقات کیلئے مجوزہ کمیشن کا سربراہ بنانے کی منظوری دیدی ہے،انکوائری کمیشن میں مختلف ایجنسیوں اور اداروں کے اعلیٰ افسران شامل ہونگے، کمیشن کے چیئرمین ارکان کا چناؤ اور فرمز کی خدمات بھی حاصل کرسکتے ہیں،انکوائری کمیشن 6ماہ میں اپنا کام مکمل کریگااور ہر ماہ اپنی رپورٹ پیش کیا کریگا،انکوائری کمیشن ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت خود مختار ہوگا
جبکہ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ کرپشن کے کیسز میں اندر ہونیوالے سیاسی قیدی نہیں، جرائم پیشہ افراد ہیں،اسپیکر کریمنل اور سیاسی افراد میں فرق واضح کریں،وزیراعظم عمران خان اور ان کا خاندان کوئی ذاتی سہولیات نہیں لے رہا،شہباز شریف کے مختلف کیمپ آفسز میں کئے گئے خرچے قوم کو لگائے جانیوالے زہر کے ٹیکے ہیں، وزیر اعظم عمران خان ستمبر میں یواین جنرل اسمبلی سے خطاب کرینگے،نئے پاکستان میں ملک کا وزیراعظم سیون سٹار ہوٹلز میں نہیں رہتا،وزیراعظم امریکہ میں پاکستانی سفیر کے گھر میں قیام کرینگے۔ منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کااجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاک کابینہ اجلاس میں نو نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی ہے،یہ اجلاس انتہائی اہم تھا۔انہوں نے کہاکہ اجلاس میں قوم کو مشکلات سے نجات دلانے، ملکی ترقی، اور احتساب پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ وزیر اعظم نے کابینہ کو کفایت شعاری مہم پر زور دیا، وزیر اعظم نے کفایت شعاری پر لئے گئے اقدامات سے کابینہ کو آگاہ کیا۔ فردوس عاشق نے کہاکہ سابق وزرائے اعظم بے دردی سے بجٹ اڑاتے رہے،ماضی کے وزیراعظم نے 2014-15میں 86کروڑ کا بجٹ استعمال کیا،اب وزیراعظم عمران خان چاہتے ہیں
قوم مشکل وقت میں ساتھ دے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو پچھلے سال ایک ارب کروڑ بجٹ ملا،اس میں سے انہوں نے 75 کروڑ خرچ کیا،باقی بچت ہوئی۔معاون خصوصی نے کہاکہ وزیر اعظم ہاؤس کے پچھلے اٹھائیس کروڑ کے بل بھی اس حکومت نے ادا کئے، ہمیں لیکچر دینے والے ٹولے کو اپنے اس کردار پر ہم سے آنکھیں نیچے کر کے بات کرنی چاہیے۔ فردوس عاشق نے کہاکہ شہباز شریف نے ذاتی تشہیر پر پینتالیس ارب روپے خرچ کئے، یہ ذاتی عیاشیوں پیسے خرچ کرتے رہے۔
فردوس عاشق نے کہاکہ نواز شریف اپنے بھائی کے جہاز پر سفر کرتے رہے۔ انہوں نے کہاکہ یواین جنرل اسمبلی میں نواز شریف اپنی راج کماری اور نواسی کو بھی لے گئے تھے، اس طرح کے گھناؤنے کام یہ کر کے گئے ہیں۔ فردوس عاشق نے کہاکہ بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش کے گرد سکیورٹی وال پر حکومت کا ایک پیسہ بھی نہیں لگا،وزیر اعظم نے اپنی جیب اور پارٹی فنڈز سے کام کروایا ہے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ جو لوگ کرپشن میں جیل میں ہیں وہ سیاسی قیدی کا لیبل لگا رہے ہیں،
یہ کرپشن کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔انہوں نے کہاکہ شرمندہ ہونے کی بجائے یہ سینہ زوری کر رہے ہیں، یہ کون ہوتے ہیں بجٹ روکنے والے؟۔ فردوس عاشق اعوا ن نے کہاکہ بجٹ کے ساتھ پاکستان کا دفاع جڑا ہے، یہ آئین کی بالادستی پیچھے پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی بالادستی پر زور دے رہے ہیں،کابینہ میں فیصلہ ہوا کہ ہم نے ایسے کاموں کو روکنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کابینہ میں عدالتوں میں کرپشن مقدمات بھگتنے والے افراد کے عدالتوں میں پیشی کے وقت ان کے وکٹری نشان کی حوصلہ
شکنی کی گئی ہے۔ فردوس عاشق نے کہاکہ اسپیکر کریمنل اور سیاسی افراد میں فرق واضح کریں۔فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ سپیکر کو چیمبر میں محصور کرکے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا شور مچایا گیا،شیخ رشید کو اس وقت کی حکومت نے پروڈکشن آرڈر کے باوجود اسمبلی آنے کی اجازت نہیں دی انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی کے اسپیکر کو اخلاقی جرات نہیں کہ استعفیٰ دے دیں، پوری سندھ اسمبلی کو سب جیل بنا دیا گیا ہے، اسپیکر سندھ اسمبلی کے گھر سے کیا نکلا سب نے دیکھا۔
فردوس عاشق نے کہاکہ اسپیکر سندھ اسمبلی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ وزیر اعظم نے بتایا کہ وہ ستمبر میں یواین جنرل اسمبلی میں جا رہے ہیں، ان کے ساتھ ان کی کابینہ بھی جائیگی۔انہوں نے کہاکہ نئے پاکستان میں ملک کا وزیراعظم سیون سٹار ہوٹلز میں نہیں رہتا،وزیراعظم امریکہ میں پاکستانی سفیر کے گھر میں قیام کرینگے۔فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ تمام سرکاری ریسٹ ہاؤسز کو کمرشلائز کرنے کا فیصلہ بھی ہوا ہے، ایک سو ستاون ریسٹ ہاؤسز کو کمرشلائز اور
پرائیوٹائز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ چھٹیوں میں بہت بڑی تعداد میں سیاح پاکستان کے مختلف علاقوں کی طرف گئے۔ معاون خصوصی نے کہاکہ حکومت سیاحت کے فروغ کیلئے کاوشیں کررہی ہے،قومیں اپنے آنیوالی نسل کی بقا ء کیلئے لائحہ عمل تیار کرتی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ انکوائری کمیشن کا وزیر اعظم نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاکہ 2008 میں چھ ہزار چھ سو نوے ارب روپے بیرونی قرض تھا،
دو ہزار اٹھارہ تک تیس ہزار آٹھ سو 75 ارب تک پہنچ گیا، دو ہزار پانچ میں ایک بل پاس کیا گیا کہ قرض جی ڈی پی کے ساٹھ فیصد سے زائد نہیں بڑھ سکتا۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ انکوائری کمیشن لئے گئے قرضوں کی تحقیقات کرے گا، کمیشن کی سربراہی کے لئے کابینہ کے سامنے تین ناموں کی تجویز رکھی گئی، تین ناموں میں سے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کے نام کی منظوری دی گئی انہوں نے کہاکہ انکوائری کمیشن میں مختلف ایجنسیوں اور اداروں کے اعلیٰ افسران شامل ہونگے۔
شہزاد اکبر نے کہاکہ کمیشن کے چیئرمین ارکان کا چناؤ اور فرمز کی خدمات بھی حاصل کرسکتے ہیں،کمیشن تعین کریگا کہ گزشتہ 10برس میں قرضہ اس قدر زیادہ کیسے بڑھا۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ کمیشن تعین کریگا کہ حکومتی اراکین کے بچوں نے قومی خزانے سے کیسے فوائد حاصل کیے؟انہوں نے کہاکہ کمیشن کے ٹی او آرز میں یہ بھی شامل ہے کہ فورنزک آڈٹ کیا جائے،انکوائری کمیشن 6ماہ میں اپنا کام مکمل کرے گا۔معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہاکہ انکوائری کمیشن ہر ماہ اپنی رپورٹ پیش کیا کریگا،انکوائری کمیشن ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت خود مختار ہوگا۔فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ کابینہ نے چینی کی برآمد پر رواں سال سبسڈی دی تھی،کابینہ نے 841فیصلوں میں سے 738پر عمل ہوچکا ہے۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ کابینہ کو خیرپور میں ٹڈی دل کے حملے سے متعلق بریف کیا گیا۔فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ آن لائن ویزا سسٹم کے ذریعے 112ملکوں سے درخواستیں وصول ہوئیں۔