لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی پولی تھین بیگ کے استعمال پر فوری پابندی عائد نہ کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے وفاق اور پنجاب حکومت سے پولی تھین بیگ سے متعلق احتیاطی تدابیر کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کے رو برو موقف اپنایا کہ اگر پولی تھین بیگ پر فوری پابندی لگتی ہے تو صنعت بند ہوجائے گی جس سے معیشت کو نقصان ہو گا۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا ہمیں بتائیں اگر ہم حکم امتناعی جاری نہیں کرتے تو آپ اپنے طور پر کیا احتیاطی تدابیر کریں گے۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے استدعا کی کہ ہمیں وقت دیا جائے ،تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر اس سے متعلق پلان ترتیب دیا جائے گا۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کیا پولی تھین بیگز پر پابندی کے لیے قانون پائپ لائن میں ہے ۔ جس پر چیف سیکرٹری نے بتایا کہ جی قانون سازی کے لیے مزید وقت درکار ہے ۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ تب تک ہم اس کے استعمال پر پابندی عائد کر دیتے ہیں کہ کوئی اسے استعمال نہیں کرے گا۔پولی تھین بیگ کا استعمال بڑے پیمانے پر شہریوں کو نقصان پہنچا رہا ہے ۔ جسٹس مسعود جہانگیر نے استفسار کیا کیا کیا اس معاملے پر کوئی اتھارٹی ہے جو پولی تھین بیگ کے معیار کر چیک کر سکے ۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے کلین اینڈ گرین پاکستان میں یہ معاملہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا ۔ جسٹس مسعود جہانگیر نے کہا کہ یہ انتہائی اہم اور حساس معاملہ ہے ۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کہ کہ ہمیں احتیاطی تدابیر کے لیے 4 ہفتوں کی مہلت دی جائے ، اگر عدالت مطمئن نہ ہو تو اپنا فیصلہ سنا دے ۔