اسلام آباد( آن لائن) قومی بجٹ پیش کرنے کے متعلق وزیراعظم عمران خان کے مالیاتی امور کے معاون خصوصی حفیظ شیخ کے حلف نہ اٹھانے سے ایک نئے بحران نے جنم لے لیا ہے۔ بجٹ پیش کرنے سے پہلے یا تو وہ حلف اٹھائیں گے یا پھر کوئی دوسرا رکن قومی اسمبلی بجٹ پیش کرے گا وزارت خزانہ نے وزارت قانون انصاف سے رائے بھی طلب کر لی ہے
باخبر زرائع کے مطابق حکومتی حلقوں میں اس وقت اس بات پر شدت سے غور کیا جا رہا ہے کہ مالیاتی امور کے معاون خصوصی حفیظ شیخ بجٹ پیش کر سکتے ہیں کہ نہیں کیونکہ آئین کے مطابق بجٹ پیش کرنے کے لئے ضروری ہے کہ متعلقہ وفاقی وزیر رکن پارلیمنٹ ہو اور بجٹ پیش کرنے سے کم از کم چھ گھنٹے پہلے اس نے وزراء کا حلف بھی اٹھایا ہو کیونکہ حفیظ شیخ نہ ہی اس وقت سینیٹر ہیں اور نہ ہی رکن قومی اسمبلی اس لئے وزیرعظم نے اپنے صوابدیدی اختیار کے تحت اس کی تقرری کی تھی حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے باضابطہ طور پر وزارت قانون و انصاف سے سے رائے بھی طلب کر لی ہے دریں اثناء وزیر قانون و انصاف کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ پیش کرنے کے لئے ضروری ہے کہ متعلقہ وزیر نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا رکھا ہو اور جو وزیر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لے اس کے لئے ایک مخصوص مدت کے اندر رکن پارلیمنٹ ہونا ضروری ہوتا ہے کیونکہ اس وقت صورتحال پچیدہ ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ حکومت منگل کے صبح حفیظ شیخ سے بطور وفاقی وزیر حلف لے لے اور بعد ازاں انہیں ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر سینیٹر منتخب کروا لیا جائے اور اگر معاملہ اس طرح حل نہ ہوا تو عین ممکن ہے خزانہ امورکے وزیر مملکت حماد اظہر آج کا بجٹ پیش کریں واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی سابق دور حکومت میں بھی مفتاح اسماعیل کو چھ گھنٹے پہلے وزیر خزانہ کا حلف اٹھوایا گیا تھا اور انہوں نے بجٹ پیش کیا تھا ذرائع کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی حکومتی بنچوں پر اسی حوالے سے چہ میگوئیاں ہوتی رہی۔