بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

’’اس جج کو 5 ارب دو اور جان چھڑواؤ،اگر نہ ماننے تو پھر اسے اڑا دو“ پاکستانی ایجنسیوں نے کن دو مشہور اور بااثر شخصیات کی فون کال ریکارڈکی تھی اور اسکے بعد کیا واقعہ پیش آیا تھا ؟ جاوید چوہدری میں تہلکہ خیز انکشافات ‎

datetime 17  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ ۔۔۔میری چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال سے پہلی ملاقات 2006ءمیں ہوئی تھی‘ یہ اس وقت سپریم کورٹ کے سینئر جج تھے‘ میں جسٹس رانا بھگوان داس کے گھر جاتا رہتا تھا‘ یہ بھی وہاں آتے تھے اور یوں ان سے ملاقاتیں شروع ہو گئیں‘ یہ ریٹائرمنٹ کے بعد ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ بن گئے‘

مجھے ان دنوں اطلاع ملی وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے جسٹس جاوید اقبال کو 67 لاکھ روپے کا چیک بھجوایا لیکن جسٹس صاحب نے یہ لکھ کر یہ چیک واپس بھجوا دیا” ایبٹ آباد سانحے کی وجہ سے پورے ملک کا وقار خاک میں مل گیا‘یہ میرے لئے قابل شرم ہے میں اس سانحے کی انکوائری کا معاوضہ لوں“ ۔میرے دل میں ان کا احترام بڑھ گیا‘ یہ بعدازاں 8 اکتوبر2017ءکو چیئرمین نیب بن گئے‘ میری ان 19ماہ میں ان سے کئی مرتبہ ملاقات طے ہوئی لیکن کوئی نہ کوئی واقعہ ہو جاتا تھا اور یوں میٹنگ نہیں ہو پاتی تھی مگر بالآخر منگل 14 مئی 2019ءکو میری ان سے ملاقات ہو گئی۔میں نیب ہیڈ کوارٹر میں ان کے آفس پہنچاتو یہ حسب معمول مطمئن بھی تھے اور ہائی سپرٹ میں بھی ‘ میں نے ان سے پوچھا ”آپ کی پرانی ذمہ داریاں مشکل تھیں یا یہ جاب “ جسٹس جاوید اقبال نے جواب دیا ”یہ زیادہ مشکل ہے کیونکہ اس میں ہر طرف سے دباؤ آتا ہے لیکن الحمد للہ میں سب کچھ برداشت کر جاتا ہوں‘ میری تین بیٹیاں ہیں‘ یہ اللہ کے کرم سے اپنے گھروں میں آباد ہیں‘ بیگم صاحبہ کے گھٹنوں کا آپریشن ہو چکا ہے‘ یہ سارا دن لیٹ کر ٹی وی دیکھتی ہیں اور مجھے سپریم کورٹ سے اتنی رقم اور پنشن مل جاتی ہے جس سے میرا شاندار گزارہ ہو جاتا ہے‘ میری عمر 73سال ہو چکی ہے‘ میں نے مزید کتنا عرصہ زندہ رہنا ہے چنانچہ کوئی ایشو نہیں“ میں نے ان سے پوچھا ”کیا آپ کو کوئی تھریٹ ہے؟“ فوراً جواب دیا ”بے شمار ہیں‘ہماری ایجنسیوں نے چند ماہ قبل دو لوگوں کی کال ٹریس کی‘ ایک بااثر شخص دوسرے بااثر شخص سے کہہ رہا تھا جسٹس کو پانچ ارب روپے کی پیشکش کر دو‘ دوسرے نے جواب دیا یہ پیسے لینے کےلئے تیار نہیں ہیں‘ پہلے نے کہا پھر اسے ڈرا دو‘ دوسرے نے جواب دیا‘ ہم نے اسے کئی بار ڈرایا‘ ہم نے اس کی گاڑی کا پیچھا بھی کیا‘ بم مارنے کی دھمکی بھی دی لیکن یہ نہیں ڈر رہا‘ پہلے نے کہا‘ اوکے پھر اسے اڑا دو“ ۔ میں نے پوچھا ”یہ کون لوگ تھے“ جسٹس صاحب نے جواب دیا ”یہ میں آپ کو چند ماہ بعد بتاؤں گا“ میں نے اصرار کیا تو انہوں نے صرف اتنا بتایا ”یہ لینڈ گریبرز اور سیاستدانوں کا مشترکہ منصوبہ تھا“ میں نے عرض کیا ”آپ کو پھر احتیاط کرنی چاہیے“ جسٹس صاحب نے جواب دیا ”میں نے احتیاط شروع کر دی لیکن احتیاط بے احتیاطی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئی‘ حکومت نے مجھے منسٹر کالونی میں گھر دے دیا لیکن یہ گھربحریہ ٹاؤن میں میری ذاتی رہائش گاہ سے زیادہ خطرناک بن گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…