کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان کے گہرے سمندر میں کیکڑا ون آف شور بلاک میں ڈرلنگ کاعمل مکمل کرلیا گیا۔تیل و گیس کے ذخیرے کے حجم کے تخمینے کیلئے ٹیسٹنگ کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ کیکڑا ون میں طے شدہ 5 ہزار 470 میٹرگہرائی تک ڈرلنگ کاعمل مکمل کرنے کے بعد 7ویں لائن انفلو میں تیل وگیس کی
مقدار کے تخمینے کیلئے ٹیسٹنگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ کھدائی کرنے والی کمپنی کی رپورٹ کے مطابق گہرائی میں ہائیڈرو کاربن کی موجودگی پائی گئی ہے اور ٹیسٹنگ کا عمل دو سے تین روز کے دوران مکمل کرلیا جائے گا جبکہ تیل وگیس کی مقدار کی مکمل رپورٹ ایک ہفتے میں تیار کرلی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تیل وگیس کے بڑے ذخائر کی موجودگی کی رپورٹ کی تصدیق ہونے پرانفراسٹرکچر بنانے کا کام شروع کیا جائے گا۔ ڈرلنگ کے منصوبے پر ایگزون موبل،ای این آئی، پی پی ایل اور اوجی ڈی سی ایل کام کررہی ہیں۔منصوبے کی ڈرلنگ پر 10کروڑ 13لاکھ ڈالر کی لاگت آئی ہے جو کمپنیوں نے اپنے وسائل سے خرچ کئے ہیں۔ یہ کمپنی اس کنویں میں پچیس فیصد کے تناسب سے ملکیت رکھتی ہیں، عالمی تحقیقاتی ادارے ریسٹیڈ انرجی کا کہنا ہے کہ تیل اور گیس کی دریافت پاکستان میں تین بی ممکنہ دریافتوں میں شامل ہے۔ کیکڑا ویل سے ڈیڑھ ارب بیرل کے برابر خام تیل اور گیس دریافت ہو سکتی ہے۔ایگزون کمپنی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کیکڑا ون بلاک میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے گیارہ جنوری 2019ء میں ڈرلنگ شروع کی گئی جو اب مکمل کر لی گئی ہے۔ پاکستان کے گہرے سمندر میں کیکڑا ون آف شور بلاک میں ڈرلنگ کاعمل مکمل کرلیا گیا۔تیل و گیس کے ذخیرے کے حجم کے تخمینے کیلئے ٹیسٹنگ کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔