واشنگٹن(آن لائن) طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں جاری جنگ میں امریکا شکست کے دہانے پر ہے اور جلد افغانستان سے چلا جائے گا۔امریکا کے نیم سرکاری خبررساں ادارے وائس آف امریکا (وی او اے) کی رپورٹ کے مطابق شیر محمد ستنکزئی کی جانب سے یہ دعویٰ 28 اپریل کو قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہونے والے ’داخلی جلاس‘ میں سامنے آیا ۔
جس میں ان کا کہنا تھا کہ یا تو امریکا ’اپنی مرضی سے چلا جائے گا یا اسے واپس جانے پر مجبور کردیا جائے گا‘۔طالبان رہنما نے یہ بیان امریکا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے حالیہ دور سے 2 روز قبل دیا تھا۔اس وقت تک امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد اور طالبان نمائندوں کے مابین ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مذاکرات کے حالیہ دور کو اختتام پذیر ہوئے ایک روز گزر چکا تھا۔ویڈیو میں طالبان رہنما کو موجودہ حالات میں غیر ملکی افواج کی موجودگی سے لڑنے اور ماضی میں ملک پر برطانوی اور روسی حملوں کو شکست دینے پر افغان قوم کو سراہتے ہوئے سنا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ صدی کے دوران 2 سپر پاورز کو شکست دینے کے لیے خدا نے ہماری مدد کی اور تیسری سپر پاور جس سے ابھی محاذ آرائی جاری ہے، وہ بھی شکست کے دہانے پر ہے‘۔خیال رہے کہ چند روز قبل ہی سابق امریکی سیکریٹری دفاع رابرٹ گیٹس نے خبردار کیا تھا کہ اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ افغان حکومت کو مستحکم کیے بغیر افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کی صورت میں طالبان ملک کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ’افغان جنگ کے خاتمے کے لیے فریم ورک کی تشکیل کے لیے سست روی لیکن درست طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’تاہم جب بہت زیادہ معصوم لوگ مررہے ہوں اور تنازع کے خطرات شدید ہوں‘ تو مذاکرات کی حالیہ رفتار ناکافی ہے۔