بیجنگ(آن لائن)چین نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کو اپنی ویزا پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے کیونکہ چند میرج بیوروز ویزا آنا آرائیول کی پالیسی کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ چین کے ڈپٹی چیف آف مشن لی جیان زاو نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان کو خاص طور پر ان چینی باشندوں کو دیکھنا چاہیے جو وہاں جاکر شادیاں کرتے ہیں، ساتھ ہی یہ معلوم کرنا چاہیے کہ وہ کن کاروباری اداروں اور ایوان صنعت و تجارت کی دعوت پر وہاں ا آئیہیں۔چینی باشندوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادی اور
پھر انہیں زبردستی جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا بیچنے سے متعلق شکایات پر چینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس ہمارے پاس 142 کیسز آئے، جن میں سے صرف کچھ ایسے کیسز تھے، جس میں کوئی مسئلہ تھا اور ہم ان تمام کیسز کی تحقیقات کر رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ اگر کوئی مسئلہ ہوا تو ہم مدد کریں گے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس حوالے سے انٹرنیٹ اور میڈیا پر جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ پاکستانی لڑکیوں کو زبردستی جسم فروشی یا ان کے اعضا فروخت کرنے کے لیے بھیجا جارہا ہے لیکن یہ خودساختہ ہے۔لی جیان زاو کا کہنا تھا کہ یہ سنسنی پھیلانے کے لیے کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں کوئی ثبوت نہیں ہے اور اگر ایسے کوئی ثبوت ہیں تو مجھے فراہم کیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ اس سال چین میں شادی کے لیے ویزوں کے کیسز میں کافی اضافہ ہوا ہے، اس کے لیے ہم نے پاکستانی حکام کو الرٹ کردیا ہے اور اسی لیے پاکستانی ادارے کارروائی کر رہے ہیں، تاہم میرا خیال ہے کہ ہمیں ویزا پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو کاروباری ویزا پر ا?ئے ہیں۔اپنے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کیا وہ واقعی کاروبار کے لیے ا?ئے ہیں یا وہ یہاں بیوی کی تلاش میں ا?ئے ہیں۔چینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کی پاکستانی لڑکیوں سے شادی کی ا?ڑ میں انسانی اسمگلنگ کی شکایت کے بعد اسلام ا?باد میں موجود چینی سفارتخانے نے 90 پاکستانی ’دلہنوں‘ کے
ویزے روک لیے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس سال شادی ویزا کی درخواست میں اضافہ ہوا، گزشتہ سال 142 چینی شہریوں نے اپنی پاکستانی بیویوں کے لیے سفارتخانے سے ویزے لیے تاہم اس سال چند ماہ میں ہی 140 درخواستیں موصول ہوگئی، جس پر چینی سفارتخانہ محتاط ہوگیا اور 90 ویزے روک دیے گئے جبکہ 50 پاکستانی ’دلہنوں‘ کو ویزا جاری کردیا گیا۔ڈپٹی چیف ا?ف مشن کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس کے 142 کیسز میں سے کچھ میں تشدد یا ہراساں کرنے کی شکایات ا?ئیں تاہم
یہ تمام شادیاں قانونی تقاضے پورے کرکے کی گئیں تھیں۔قانونی تقاضوں کے بارے میں مزید واضح کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان تمام چینی باشندوں نے پاکستانی سفارتخانے سے ویزے لیے اور وہ وہاں گئے، پھر وہی یونین کونسل سے نکاح نامے لے کر رجسٹرار کے دفتر گئے، اس کے بعد وہ وزارت خارجہ سے تصدیق کے لیے گئے اور چینی سفارتخانے سے اپنے کاغذات کی تصدیق کروائی، مزید براں انہوں نے اپنی بیویوں کے ویزا کی درخواست دی، اس لیے یہ تمام شادیاں قانونی ہیں اور ہم ان کے تحفظ کی کوشش کر رہے ہیں۔