لاہور(این این آئی)مرکزی اور صوبائی سطح پر تنظیم نو کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ہر سطح پر فعال اور متحرک کرنے اورحکومت کی پالیسیوں کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کا فیصلہ کر لیا گیا، جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ نواز شریف 7مئی کی شام کو خود کوٹ لکھپت جیل واپس جائیں گے، شہباز شریف اپنے ٹیسٹوں کیلئے ہر سال بیرون ملک جاتے ہیں اور ان کی 8 سے 10 روز میں وطن واپسی ہو گی،
یہ پہلا موقع ہے کہ آئی ایم ایف کے پیکج کے ساتھ وزیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کو بھی تبدیل کر دیا گیا اور ملک کو آئی ایم ایف کی کالونی بنا دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے نو منتخب عہدیداروں کی زیر صدارت مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان، مرکزی سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، سیکرٹری جنرل احسن اقبال، سینیٹر پرویز رشید، پرویز ملک، شائستہ پرویز ملک، خواجہ عمران نذیر، کرنل (ر) مبشر جاوید، عطاء اللہ تارڑ سمیت دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں پارٹی کو ہر سطح پر فعال اور متحرک کرنے، نواز شریف کی 7مئی کو کوٹ لکھپت جیل واپسی کی حکمت عملی سمیت مجموعی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پارٹی کو فعال اور متحرک کرنے کیلئے میدان میں نکلے ہیں اور لاہور تنظیم کے امور زیر غور آئے،پارٹی کو ڈویژنل اور ضلع کی سطح پر فعال کرنے کیلئے ری آرگنائز کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عام آدمی کیلئے دو وقت کا حصول مشکل بنا دیا ہے۔آئی ایم ایف کی ٹیم کو کابینہ میں شامل کیاجارہاہے۔نااہل حکومت سے جان چھڑانے کیلئے تنظیمی طورپر مضبوط کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو مستقل ضمانت نہیں دی گئی،ان کابنیادی حق تھا کہ انہیں میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت دی جاتی اورایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں،سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کن اور اس پر تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو صحت کے مسائل ہیں،جو قوم کے محسن ہیں ملک کو ناقابل تسخیر بنایا،دہشتگردی سے نجات دلوائی انہیں بے قصور پابند سلاسل بنایاگیا ہے اور ان کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سات مئی شام تک ضمانت ہے او روہ خود کوٹ لکھپت جیل جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چوہدری نثار کے معاملے میں بات ہو سکتی ہے۔تنظیم نو کے ذریعے شہباز شریف کی ٹیم بے دخل اور نواز شریف کی ٹیم ان ہو نے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی ٹیم شہباز شریف کے دستخطوں کے ساتھ ان ہوئی ہے۔
ابھی پہلا مرحلہ ہے،سنٹرل ورکنگ کمیٹی اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی ری آرگنائز ہوں گی۔ انہوں ن ے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کا عہدہ آئینی ہے اور اس کی ایک مدت ہے لیکن آئی ایم ایف کے کہنے پر ان سے زبردستی استعفیٰ لیا گیا اور یہ بہت پریشان کن ہے، ملک کی معاشی ٹیم پرآئی ایم ایف کو مسلط کیا جارہا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ (ن) لیگ کا وہی بیانیہ ہے جو نواز، شہباز اور کارکنوں کا بیانیہ ہے۔کیا ووٹ کو عزت نہیں ملنی چاہیے کوئی پاکستانی نہیں کہتا کہ ووٹ کو عزت نہ دو۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف ٹیسٹ کرانے کیلئے ہر سال باہر جاتے رہتے ہیں اور وہ آٹھ سے دس روز میں واپس آ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چودھری نثار سے (ن) لیگ نے کوئی رابطہ نہیں کیا،دل میں اور پارٹی میں چودھری نثار کیلئے جگہ موجودہے۔احسن اقبال نے کہا کہ مریم نواز نے (نن) لیگ میں متحرک کردار ادا کیا ہے اور پارٹی کی تنظیم سازی میں انہیں نائب صدر کا عہدہ دیا گیا ہے۔ ان کی شخصیت پارٹی کے لئے سرمایہ ہے اور ان کے سر گرم ہونے سے پارٹی کوتقویت ملے گی اور کارکنوں میں جوش و جذبہ آئے گا، ہم انہیں پارٹی کی تنظیم میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ پارٹی کی تنظیم نو میں تھوڑی تاخیر ہوئی ہے لیکن اب چوبیس گھنٹے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سیاسی لحاظ سے پاکستان کا دل ہے،تمام صوبوں،ڈویژن اور اضلاع میں بھی جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اعتماد کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ اس وقت مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی جمہوری قوت اور ملک کا اثاثہ ہے، مسلم لیگ (ن) آئین،جمہوریت اورعوامی حکمرانی کی طاقت ہے۔
اس کے پاس اقتصادی وژن ہے، اگر مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالہ دورمیں ترقی ہوئی ہے اور اگر ان دور کا گزشتہ پچیس سالوں سے موازنہ کیا جائے تو ہمارے پانچ سال بھاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں کوئی بھی شعبہ آگے نہیں بڑھ رہا، ترقیاتی منصوبے ٹھپ ہیں،ہم نے یونیورسٹی ڈویلپمنٹ کے بجٹ کو 13ارب سے بڑھا کر 45ارب کیا لیکن انہوں نے اسے کم کر کے 25ارب کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو ختم کرنا غیر آئینی اور غیرقانونی ہے او ریہ جمہوریت پر حملہ ہے۔ حکومت کے اس اقدام کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ حکومتی ترجمان نے کہا کہ ہم نے (ن) لیگ کی طاقت ختم کر دی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ اسے سیاسی طور پر کیا گیا ہے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ شہبازشریف نوازشریف ٹیم کی اوپننگ بیٹسمین ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ یہ پہلا مرتبہ ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کے پیکج کے ساتھ وزیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر کو بھی تبدیل کر دیا گیا۔ ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ملک کو آئی ایم ایف کی کالونی بنا دیا گیا ہے، ہم قومی خود مختاری کا سودا نہیں کرنے دیں گے اور اس اقدام کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔