لاہور (این این آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستا ن سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت کے اپنے اندر قابل احتساب لوگ موجود ہیں اس لئے وہ حقیقی احتساب نہیں کرسکتی،شہباز شریف کا پیچھے ہٹنا اچانک نہیں،یہ کھیل کا پہلا پارٹ ہے ابھی نئے نئے افسانے سامنے آئیں گے،شہباز شریف نے اپوزیشن لیڈر کا منصب چھوڑنے میں اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا لگتا ہے یہ بھی خاندانی فیصلہ ہے،این آر او دینا نہ دینا حکومت کیلئے کوئی مسئلہ نہیں یہ حکمرانوں کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے اور
سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی اس میں کافی مہارت حاصل کرچکی ہے، حقیقی احتساب وہی کرسکتا ہے جس کا اپنا دامن صاف ہو،رانا تنویر کو پی اے سی کا چیئرمین اور خواجہ آصف کو پارلیمانی لیڈر مقرر کرنا مسلم لیگ کا اندرونی معاملہ ہے،فاٹا انضمام کے باوجود قبائلی عوام کی زندگی میں کوئی انقلاب نہیں آیا،فاٹا کیلئے سو ارب کے پیکیج کا باربار اعلان تو کیا گیا مگر عملاً دیاکچھ نہیں گیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ کے باہرمیڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت میں موجود نیب زدہ لوگوں نے احتساب کے پورے عمل کو مشکوک اور متنازعہ بنا کر حقیقی احتساب کے خواب کو چکنا چور کردیا ہے۔حکومت میں بیٹھے ہوئے سابقہ حکومتوں کے لوگ حقیقی احتساب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ کونوں کھدروں میں پڑے اپنی آرزؤں کے خون پر آنسو بہارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ملک سے لوٹے گئے اربوں ڈالرواپس لانے میں سنجیدہ ہوتی اسے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضہ لینے اور دوست ممالک کے سامنے امداد کیلئے ہاتھ پھیلانے کی شرمندگی نہ اٹھانا پڑتی۔حکومت پانامہ لیکس کے 436ملزموں کو پکڑنے کی بجائے محض چند لوگوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے میں لگی رہی جس سے نا صرف ملزموں کو
انتقامی کاروائیوں کا ڈنڈھورا پیٹنے کا موقع ملا بلکہ نیب کوبھی سیاست زدہ ہونے کی باتیں سننا او ر وضاحتیں دینا پڑیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران آٹھ دس ارب ڈالر کے قرضے کے لئے مارے مارے پھر رہے ہیں جبکہ بیرونی بنکوں میں پڑے پاکستان کے 375ارب ڈالر ز ملک میں لانے کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے نو ماہ میں ہی مہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں اور حکمران ان کی اشک سوئی کرنے کی بجائے مزید چیخیں مارنے پر
مجبور کررہے ہیں۔اسد عمر کی یہ پیش گوئی سچ ثابت ہورہی ہے کہ عوام کی چیخیں نکلیں گی۔ رمضان کی آمد سے قبل ہی اشیائے خورد ونوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئی ہیں اور عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب گئے ہیں۔جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں سو فیصد سے بھی زیادہ اضافہ کیا گیا جو واپس نہیں لیا گیا۔حکومت عوام کو طفل تسلیاں دیتی رہی مگر عملاً کچھ نہیں کیا گیا۔ حکومت رمضان میں بھی عوام کو ریلیف دینے کیلئے کچھ کرتی نظر نہیں آرہی،محض دعوؤں اور نعروں سے کچھ نہیں بنے گا
حکومت کو فوری طور پر اشیائے خورد نوش کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا اعلان کرنا چاہئے اور پھر ان قیمتوں پر عمل درآمد کیلئے مانیٹرنگ کا ایک موثر اور مربوط نظام بنانا چاہئے تاکہ ذخیر ہ اندوز اور ناجائز منافع خور رمضان کولوٹ مار کا مہینہ نہ بنا سکیں۔انہوں نے کہا کہ مغرب اور یورپ میں ایسٹر کے موقع پر کھانے پینے اور دیگر استعمال کی چیزوں کی قیمتوں کو کم کردیا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں رمضان اور عیدین کے مواقع کو ناجائز کمائی کا ذریعہ بنا لیا جاتا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے
عالمی یوم صحافت کے حوالے سے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صحافی غیر محفوظ ہیں،انہیں جان کا تحفظ اور معاشی سیکیورٹی حاصل نہیں۔شہداء کے خاندانوں اور وارثین کسمپرسی کا شکار ہیں مگر ان کی اشک سوئی کیلئے حکومتی سطح پر کچھ نہیں کیا جارہا،حکومت نہ تو انہیں کوئی فنڈدیتی ہے اور نہ ان کے مسائل کے حل کیلئے کوئی ادارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ صحافی برادری نے پاکستان کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں،آمریت کی مخافت اور جمہوریت کی آبیاری کیلئے صحافیوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں مگر حکومت کی طرف سے ان قربانیوں کے اعتراف اور ستائش کا رویہ نہیں اپنا یا جاتا۔