لاہور (این این آئی) لاہور ہائیکورٹ کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ میں اردو زبان میں پہلا فیصلہ جاری کر تے ہوئے حکم دیا گیا ہے کہ تحریف شدہ اور غیر مستند قرآن پاک کے نسخے فوری طور پر ضبط اور ایسے نسخوں کی اشاعت کی کڑی نگرانی کی جائے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہر ضلع اور تحصیل میں مستند نسخہ کی دستیابی یقینی بنائیں۔ہائیکورٹ کے مستر جسٹس شجاعت علی خان نے
قرآن پاک کے غیر مستند نسخوں کے اشاعت کے خلاف درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریف شدہ اور غیر مستند قرآن پاک کے نسخے فوری طور پر ضبط اور ایسے نسخوں کی اشاعت کی کڑی نگرانی کی جائے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہر ضلع اور تحصیل میں مستند نسخہ کی دستیابی یقینی بنائیں، مستند نسخے قرآن پاک کے اشاعت میں درستگی کیلئے استعمال کیا جائے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حکومت قرآن بورڈ کے مجاز ناشرین کو ہی قرآن مجید کی اشاعت کی اجازت دے، ناشرین قرآن پاک اور دینی کتب کو کوڈ نمبر دیں جس سے ان کے مستند ہونے کو یقینی بنایا جا سکے، قرآن پاک کے ہر صفحہ پر ناشر اور کمپنی کا نام موجود ہونا چاہیے، ممنوعہ مذہبی مواد رکھنے والی ویب سائیٹس کو بند کرنے کے لیے پیمرا اور پی ٹی اے اقدامات کرے۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے کے پاس رجسٹرڈ ہونے والی ویب سائٹس کو ہی قرآن پاک یا دینی کتب کو آن لائن دکھانے کی اجازت ہو گی، غیر رجسٹر ویب سائٹس کو فوری بند کر دیا جائے، حکومت مستند ویب سائٹس کے حوالے سے عوام کو آگاہی دے، حکومت قرآن بورڈ سے منظور شدہ نسخہ گوگل، ایپ سٹور، پلے سٹور میں دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔