اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کوبتایاگیاہے کہ 3400پاکستانی سعودی عرب میں مختلف مقدمات میں قید ہیں ،حکومت کو سعودیہ کی طرف سے فہرست کا انتظار ہے،کوشش ہے سنگین جرائم کے قیدیوں کو بھی رہا کروائیں،امید ہے ماہ رمضان کے بعد اس سے متعلق اہم پیش رفت ہوگی۔ جمعہ کو وقفہ سوالات کے دور ان پارلیمانی سیکرٹری خارجہ امور عندلیب عباس نے بتایا کہ 3400 پاکستانی سعودی عرب میں مختلف مقدمات میں قید ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو سعودیہ کی طرف سے فہرست کا انتظار ہے۔
کوشش ہے سنگین جرائم کے قیدیوں کو بھی رہا کروائیں۔ انہوںنے بتایاکہ سعودی شہزادہ محمد بن سلیمان کے پاس سنگین جرم میں قید ملزم کو بھی رہا کرنے کا اختیار ہے۔ انہوںنے کہاکہ امید ہے ماہ رمضان کے بعد اس سے متعلق اہم پیش رفت ہوگی۔ عندلیب عباس نے بتایا کہ ملائیشیا پاکستان میں گاڑیاں بنانے کی صنعت لگانا چاہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف ممالک سے ادلے کا بدلہ کا سسٹم رائج تھا۔ اگر ہم کسی ملک کے باسیوں کو دو ماہ میں ویزہ دیتے تھے وہ تین ماہ میں بدلے میں دیتے تھے۔ ہم نے اس کو آسان بنانے کے لئے 170 ممالک سے ای ویزہ اور 50ممالک کو موقع پر ویزہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔پارلیمانی سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز و انسانی وسائی جویریہ ظفر نے بتایا کہ بونیر کے 75 ہزار 622 افراد مختلف ممالک میں کام کرتے ہیں۔ شیر اکبر خان نے کہا کہ صرف ملائیشیا میں ایک لاکھ سے زائد افراد محنت مزدوری کے لئے گئے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ اعداد و شمار درست نہیں ہیں، بائیو میٹرک کا عمل چھ ماہ سے ہوا ہے پہلے نہیں تھا۔ اب ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ بتا سکیں کہ کس ضلع سے کس ملک میں کتنے لوگ گئے ہیں۔ شاندانہ گلزار نے بتایا کہ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے ملازمین کی تنخواہ بجٹ میں وفاقی ملازمین کی تنخواہوں کی طرح ہر سال نہیں بڑھائی جاتی۔ ان کے تنخوائوں کے پیکج میں ہر دو سال بعد نظرثانی کی جاتی ہے جو کہ سالانہ انکریمنٹ کے علاوہ ہے۔ سٹیٹ لائف سمیت 19 اداروں کی سیلری پیکج پر نظرثانی کی جارہی ہے۔