اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کو بتایاگیاہے کہ درآمدت میں کمی اور برآمدات میں اضافے پر حکومتی اقدامات کے اثرات سامنے آگئے ہیں۔وزرات تجارت وٹیکسٹائل نے تحریری جواب میں بتایاکہ مالی سال 2018جولائی تامارچ برآمدات 17064ملین ڈالر تھی۔بتایاگیاکہ مالی سال 2019جولائی تامارچ برآمدات کم ہوکر17083ملین ڈالررہی،ملکی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 7.96فیصد کمی آئی ہے،
گزشتہ مالی سال جولائی تامارچ درآمدات 44281ملین ڈالرجبکہ رواں مالی سال کم ہوکر40755ملین ڈالررہا۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیراعظم ملک میں ایک ارب جبکہ چین میں 5ارب درحت لگانے کا کہاہے۔ انہوں نے کہاکہ اگرایک ارب درحت لگے ہوتے تو پشاور میں جون میں برف باری ہوتی،نیب ایک ارب درخت کرپشن پرتحقیقات کررہاہے۔ وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری کاکوئی پلان نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پی آئی اے میں نقصان کی وجہ بدانتظامی اورکرپشن ہے۔انہوں نے کہاکہ پہلی بار پچھلی حکومت میں پی آئی اے جہاز چوری ہوا۔انہوں نے کہاکہ پی آئی اے جہاز جرمنی کیسے پہنچازمہ داروں کا تعین جاری ہے۔سینیٹر محسن عزیز نے اسلام آبادانٹرنیشنل ائیرپورٹ پر پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی پرتوجہ دلاؤ نوٹس پر کہاکہ نئے ائیرپورٹ میں خرابیوں کے باوجود نیاائیرپورٹ کھول دیاگیا۔انہوں نے کہاکہ نیو ائیرپورٹ کے لئے کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ مسافروں کونئے ائیرپورٹ پہنچنے میں دقت ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ائیرپورٹ سٹاف کی کار پارکنگ ایک کلومیٹر کے فاصلے پرہے۔انہوں نے کہاکہ موٹروے پرپشاور کی جانب سے نیوائیرپورٹ پرکوئی انٹرچینج نہیں بنایاگیا۔وزیر ایوی ایشن غلام سرور نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ نیواسلام آبادانٹرنیشنل ائیرپورٹ کامنصوبہ 2006میں شروع جبکہ2010میں پوراہوناتھا۔ انہوں نے کہاکہ نامکمل ائیرپورٹ 2018میں کھولا گیاجس پر100ارب سے زائد لاگت آئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ این ایچ اے سے ایم ون پرنیوائیرپورٹ کیلئے انٹرچینج کیلئے خط لکھ دیاہے۔انہوں نے کہاکہ گولڑہ چوک سے نیاائیرپورٹ کے لئے میٹرو بس سروس کا75فیصدکام مکمل ہوگیاہے۔انہوں نے کہاکہ نیواسلام آبادائیرپورٹ کی طرف میٹرو بس پروجیکٹ دسمبر تک مکمل ہوجائیگا۔ اجلاس کے دور ان آئی ایم ایف سے مذاکرات کے معاملہ پر سینیٹر شیری رحمان نے توجہ دلاؤ نوٹس سینیٹ میں پیش کیا۔ اور کہاکہ آئی ایم ایف کی شرائط سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر کئے جا رہے ہیں۔شیری رحمان نے کہاکہ بات واضح نظر آ رہی ہے کہ مذاکرات مسلسل چل رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آپ نے دعوی کیا تھا کہ آئی ایم ایف سمیت باہر سے قرضہ نہیں لیں گے۔انہوں نے کہاکہ ان چیخوں کی گونج میں وزیر خزانہ نے استعفیٰ دیا۔انہوں نے کہاکہ بتائیں کہ شرائط کتنی سخت ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس حکومت کی کنٹینر کیفیت ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ خفیہ طور پر اس ملک میں آئی ایم ایف کی شرائط مسلط نہ کریں۔انہوں نے کہاکہ شرائط خفیہ طور پر ملک پر مسلط کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے کن شرائط پر بات چیت کی ہے؟،پارلیمان کو ان تمام مذاکرات سے متعلق بے خبر کیوں رکھا گیا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے شرائط کے باعث بعض کابینہ ارکان کو مستعفی ہونا پڑا۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پارلیمان کے سامنے رکھی جائیں۔انہوں نے کہاکہ ایمنسٹی اسکیم لانا کوئی جادو کی چھڑی نہیں۔انہوں نے کہاکہ نہ ہی چور ڈاکو کہنا جادو کی چھڑی ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمان نے ایک قانون بنایا تھا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریٹ ایک حد سے تجاوز نہ کرے۔انہوں نے کہاکہ اب تک جتنی مرتبہ گیس اور تیل کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں وہ آئی ایف کے کہنے پر بڑھائی گئی ہیں۔، شیری رحمان نے کہا کہ تیل، بجلی گیس کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کن شرائط پر آئی ایم ایف سے بات چیت کی جا رہی،حکومت فسکل ون یونٹ نافذ نہ کرے۔