نئی دہلی(این این آئی) سیاسی مبصرین نے اس بھارتی تاثر کو مسترد کر دیا ہے، جس کے تحت بھارتی حکومت کالعدم تنظیم جیش محمد کے امیر مسعود اظہر کے عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے کو اپنی سفارتی فتح قرار دے رہی ہے۔تاہم کچھ ماہرین کے خیال میں پاکستان کے لیے یہ کوئی اچھی خبر نہیں کیونکہ یہ ایک ایسے وقت پر آئی ہے
جب ملک کو شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور اس سے نکلنے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں کے پاس جانا پڑے گا، جہاں اس قرارداد کے حمایتی ممالک، یعنی امریکا، برطانیہ اور فرانس، بہت طاقتور ہیں اور وہ اس ماحول اور قرارداد کو پاکستان کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی سیاسی مبصرین نے کہاکہ بھارت اس قرارداد کو بین الاقوامی طور پر پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس پابندی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا اور دیگر طاقت ور ممالک کی حکومتوں اور نئی دہلی کا آپس میں قریبی رشتہ بن گیا ہے۔ بھارت اب اس پابندی کو پاکستان پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کرے گا اور پاکستان کو اپنی کشمیر پالیسی بھی تبدیل کرنا پڑ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک بھی ممکنہ طور پر آئی ایم ایف پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ پاکستان کے لیے کڑی شرائط رکھے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس پابندی کا اثر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے فیصلے پر بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے میرے خیال میں یہ پیش رفت پاکستان کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا ہے۔ سیاسی مبصرین نے اس بھارتی تاثر کو مسترد کر دیا ہے، جس کے تحت بھارتی حکومت کالعدم تنظیم جیش محمد کے امیر مسعود اظہر کے عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے کو اپنی سفارتی فتح قرار دے رہی ہے۔