اسلام آباد(آن لائن)نواز شریف حکومت نے آخری سال 838ارب روپے بجٹ سے ہٹ کر قومی خزانہ سے نکلوا کر خرچ کئے تھے جس کا کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے، نواز شریف حکومت کا یہ سب سے بڑا مالی سکینڈل سامنے آیا ہے اس سکینڈل کے کرداروں میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار اور دیگر اعلیٰ افسران شامل ہیں،
سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ نواز شریف نے بجٹ سے ہٹ کر1099ارب روپے خرچ کئے تھے جن میں سے پی ٹی آئی حکومت کو261 ارب روپے کا ریکارڈ مل گیا ہے جبکہ838ارب روپے کا کھوج لگایا جارہا ہے، قواعد کے مطابق وفاقی حکومت کو ایک پائی بھی خرچ کرنی ہو تو قومی اسمبلی سے منظوری لینا ضروری ہوتا ہے لیکن نواز شریف نے پارلیمنٹ کو مسترد کرتے ہوئے اور خاطرخواہ میں نہ لاتے ہوئے1099ارب روپے خرچ کئے جن میں سے838ارب کا ریکارڈ بھی غائب ہے، وزارت خزانہ کا اعلیٰ افسر نے بتایا ہے کہ یہ اربوں روپے کے اخراجات کی پرنٹ بھی نہیں ہوئے ہیں جبکہ آڈٹ حکام نے بھی اس رقم کا آڈٹ بھی نہیں کیا کیونکہ 838ارب روپے کے اخراجات کا ریکارڈ غائب ہے، قواعد کے مطابق وزارتوں اور ڈویڑنوں کو بجٹ سے زائد فنڈز درکار ہوں تو قومی اسمبلی سے منظوری ضروری ہے لیکن جمہوریت اور پارلیمنٹ کے نام پر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنانے والے نوسرباز حکمرانوں نے ذاتی لالچ اور حرص کی خاطر 838ارب روپے خرچ کر دیئے اور قومی اسمبلی کے کسی رکن کو علم بھی نہیں ہونے دیا، نواز شریف نے اپنے داماد صفدر کو9ارب کا فنڈز دیئے جس پر نیب صفدر کے خلاف تحقیقات کرنے میں مصروف ہے جبکہ دیگر ممبران کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں جنہوں نے قوم کے فنڈز لوٹ رکھے ہیں۔