پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کسی شارٹ کٹ یا جنرل جیلانی کے ذریعے نہیں آئے،جو مرضی کر لیں یہ کام نہیں ہو گا؟ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو دبنگ پیغام دے دیا

datetime 1  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہاپوزیشن اپنی کرپشن بچانے کیلئے حکومت گرانے کی باتیں کرتی ہے،یہ جو مرضی کرلیں ان کو این آر او نہیں ملے گا، ہم نیا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں جس س شہر اپنا پیسہ خود اکٹھا کریں گے اور یہ پیسہ ان پر ہی خرچ ہوگا۔ تحریک انصاف کے 23ویں یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں سینیٹر فیصل جاوید کی تحریک انصاف کیلئے جدوجہد پر ان کا مشکور ہوں جدوجہد ہمیشہ مشکلات سے بھری ہوتی ہے۔

سیاست میں آنے سے قبل ہی اللہ تعالیٰ نے مجھے بے پناہ عزت سے نوازا تھا میں صرف کرکٹ کمنٹری کرکے ہی بہت پیسہ کما سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی چوری ملک کو تباہ کرتی ہے اور حکمران ہی ملک کو اوپر لے جاتے ہیں ملائیشیاء کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ 1960 ء کی دہائی میں ہمارے حکمران جب ملک سے باہر جاتے تھے تو ان کی عزت ہوتی تھی لیکن بعد میں ہماری عزت میں کمی واقع ہوئی اس کی وجہ یہ تھی کہ حکمرانوں نے اپنے لئے سوچنا شروع کردیا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سوہاوہ میں یونیورسٹی بنائی جارہی ہے جہاں ہمارے نبی حضرت محمدؐ کی ذات مبارک پر ریسرچ کی جائے گی تاکہ لوگوں کو اسوہ حسنہ کا پتہ چل سکے۔ جب لوگوں نے ریاست مدینہ کی پیروی کی وہ کامیاب ہوئے اور جب مسلمانوں نے پیروی چھوڑ دی تو ناکام ہوگئے۔ قرآن پاک میں حکم ہے کہ نبی پاک حضرت محمدؐ کی زندگی سے سیکھو۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوگ جدوجہد میں ہمارا ساتھ چھوڑ گئے تھے 2008 ء کے انتخابات میں بھی ایسا ہوا۔ لوگ ہمارا مذاق اڑایا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ تحریک انصاف تانگہ پارٹی ہے، نبی کریمؐ نے 13 سال بہت تکلیف کے گزارے تھے اور صرف چالیس لوگ مسلمان ہوئے تھے۔ قائد اعظم نے بھی چالیس سال جدوجہد کی اور پھر وہ کامیاب ہوئے۔ انہوں نے اپنی کینسر کی بیماری کو بھی چھپائے رکھا اگر وہ نہ ہوتے تو پاکستان نہ بنتا اسی طرح جنوبی افریقہ کے نیلسن منڈیلا نے بھی جدوجہد میں 27 سال جیل میں گزارے۔

عمران خان نے کہا کہ میں آج احسن رشید اور سلونی بخاری کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں‘ جو جماعت جدوجہد کرکے آتی ہے اسے اللہ تعالیٰ ٹریننگ سے گزارتا ہے نبی کریم حضرت محمد ؐ کو بھی اللہ تعالیٰ نے ٹریننگ دی تھی ہم جدوجہد کرکے آئے ہیں کسی شارٹ کٹ‘ کوئی خط یا جنرل جیلانی کے ذریعے نہیں آئے۔ تحریک انصاف ہی پاکستان کو بحران سے نکالے گی۔ ہمیں جب حکومت ملی تو پاکستان کا قرضہ 30 ہزار ارب تھا جبکہ صرف 10 برس قبل یہ قرضہ پانچ ہزار ارب تھا

اگر ہم یہ قرضہ پانچ برسوں میں بیس ہزار ارب تک بھی لے ائیں تو یہ بہت اچھا ہوگا عمران خان نے بلاول بھٹو کو صاحب کہا اور کہا کہ کبھی کبھی بولنے میں غلطی ہوجاتی ہے وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو ہمیں 19 ارب ڈالر کا خسارہ ملا تھا جب ن لیگ کو ڈھائی ارب ڈالرز کا خسارہ ملا تھا روپے کی قدر کم ہونے سے ہر چیز مہنگی ہوجاتی ہے۔’پیپلزپارٹی کے پہلے آٹھ ماہ مین مہنگائی 21.7 فیصد تھی جبکہ ن لیگ کے پہلے آٹھ ماہ میں مہنگائی آٹھ فیصد تھی جبکہ ہمارے پہلے

آٹھ ماہ میں مہنگائی 6.8 فیصد ہے۔ شہباز شریف نے جب حکومت چھوڑی تو 1100 ارب روپے کا خسارہ تھا جبکہ پرویز خٹک نے وزارت اعلیٰ چھوڑی تو یہ چالیس ارب روپے کا سرپلس چھوڑ کر گئے۔ عثمان بزدار جب حکومت میں آئے تو شہبا زشریف دور کے ساٹھ ارب روپے کا چیک باؤنس کر گئے ا س کے علاوہ سابق حکومت سرکاری ملازمین کو 102 ارب روپے کے پرویڈنٹ فنڈ بھی کھا گئی تھی۔ 2013 میں ن لیگ کو جب حکومت ملی تو اداروں کا خسارہ 538 ارب روپے تھا جبکہ 2018 میں

ہمیں اداروں کا خسارہ 1300 ارب روپے کا ملا‘ گیس کا خسارہ ڈیرھ سو ارب تھا‘ بجلی کا سرکلر ڈیٹ 2018 ء میں 1200 ارب روپے تھا۔ دیگر اداروں پر بھی تاریخی خسارہ تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں جمع ہوکر کہہ رہی ہیں کہ ہم اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔ یہ ہر روز کہتے ہیں کہ حکومت گرا دینگے اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام ممالک ان کی کرپشن کے ثبوت ہمیں بھجوا رہے ہیں شریف برادران ٹیکنیکل وجوہات کی بناء پر حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بچ گئے۔

مسلم لیگ ن کے وزیر داخلہ نے 2016 ء میں کہا تھا کہ ایک جعلی اکاؤنٹنٹ سے ایان علی اور بلاول بھٹو کا خرچہ جا رہا ہے اپنی چوری بچانے کیلئے ان سب نے اکٹھا ہونا ہے یہ جو مرضی کرلیں ان کو (این آر او) نہیں ملے گا۔ شہباز شریف‘ اسحاق ڈار کے بچے اور وہ خود ملک سے باہر ہیں اور ان کے علاج بھی باہر ہوتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ہم مزدوروں کیلئے احساس پروگرام اور غریب لوگوں کیلئے ہاؤسنگ اسکیم شروع کررہے ہیں۔ ہم ملک میں سیر و سیاحت کو فروغ دیں گے

جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایران کے شہر تہران کا بجٹ 70 ارب روپیہ ہے جو وہ خود اکٹھا کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب کراچی میں صرف سترہ ملین ڈالر اکٹھا ہوتا ہے۔ کراچی تہران سے بڑا سہر ہے۔ لاہور میں 25 ملین ڈالر اکٹھا ہوتا ہے اور لاہور بھی تہران سے بڑا ہے۔ اس کی وجہ بلدیاتی نظام کا فیل ہونا ہے ہم نیا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں جس سے شہر اپنا پیسہ خود اکٹھا کرین گے اور یہ پیسہ اسی شہر پر لگے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عثمان بزدار سب سے زبردست وزیراعلیٰ ثابت ہوں گے۔ ہم جلد مشکل سے نکلیں گے اور پاکستان خطے میں سب سے آگے نکلے گا۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…