اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز وزیراعظم نے ڈیم فنڈ کی تعمیر کے لیے ایک سگریٹ ساز کمپنی سے رقم وصول کی جس پر دنیا بھر میں سماجی کارکنان نے تشویش کا اظہار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے برٹش امریکن ٹوباکو کمپنی کے ریجنل ڈائریکٹر سے ملاقات کی اور ان سے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم کی تعمیر کے لیے 50 لاکھ روپے کا چیک وصول کیا۔
اس اقدام پر ٹوبیکو فری کڈز کے نام سے کام کرنے والے ادارے کے نمائندے ملک عمران نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس چیک کی وصولی عالمی ادارہ صحت کے تمباکو کی روک تھام سے متعلق فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) کے آرٹیکل 5.3 کی خلاف ورزی ہے جو کہتا ہے کہ کوئی بھی حکومتی نمائندہ نہ کسی تمباکو بیچنے والی کمپنی کے عہدیدار سے ملاقات کر سکتا ہے اور نہ ہی ان سے فنڈ وصول کر سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسا ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس بات سے لاعلم ہوں کہ پاکستان ایف سی ٹی سی کا دستخط کنندہ ہے۔ پاکستان کسی بھی تمباکو بیچنے والی کمپنی سے فنڈ وصول نہیں کر سکتا، تاہم اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی ٹیم کو انہیں آگاہ کرنا چاہئے تھا۔ ملک عمران نے وفاقی حکومت کے سالانہ بجٹ سےقبل ڈیم فنڈ میں دی جانے والی اس رقم پر حیرانی کا اظہار بھی کیا۔اس پر بات کرتے ہوئے ٹوبیکو کنٹرول پاکستان کے نیشنل کوآرڈی نیٹرخرم ہاشمی کا کہنا تھاکہ مجھے کافی حیرت ہے کہ وزیراعظم عمران خان کئی عرصے سے انسداد تمباکو پر بات کرتے رہے ہیں اور کینسر ہسپتال بھی چلا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے ایک ایسے ادارے سے ڈیم فنڈ کے لیے رقم وصول کی جو خود ہی کینسر کا ذمہ دار ہے۔سوشل میڈیا صارفین نے بھی وزیر اعظم کے اس اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔