لاہور (این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے ملک میں اسلامی صدارتی نظام کے نفاد کیلئے ریفرنڈم کروانے کی اعتراضی درخواست آفس اعتراض بحال رکھتے ہوئے مسترد کر دی۔ مسٹر جسٹس امین الدین خان نے چیرمین عوام دوست پارٹی انجینئر سید محمد الیاس کی درخواست پر سماعت کی۔
آفس نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر اعتراض لگا دیا تھا۔ عدالت نے اعتراضی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے آئینی دائر اختیار میں رہ کر اس قسم کا کوئی حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔رخواست آئین پاکستان کے آرٹیکل 199ے کے تحت لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی جس میں صدر پاکستان،وزیر اعظم،وزرات قانون،وزرات فنانس اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ ملک میں موجود 70سالہ پارلیمانی نظام مکمل ناکام ہو چکا ہے، کرپشن اور منی لانڈرنگ میں سیاستدان اور بیوروکریٹس ملوث ہیں،پاکستان اندرون اور بیرون ملک قرضوں میں جوڑا ہوا ہے، آنے والے حکمران سابق حکمرانوں کو بلیک میل کرتے ہیں،سابق حکمرانوں کو مقدمات میں ملوث کر دیا جاتا ہے، عدالتی نظام مکمل آزاد اور شفاف نہیں ہے، حکمران سب اچھا ہونے کی نوید دے کر عوام کو بیوقوف اور گمراہ کر رہے ہیں، اسلام میں موجودہ پارلیمانی نظام کی کوئی گنجائش نہیں ہے، موجودہ نظام فرسودہ اسلام اور شر یعت سے متصادم ہے۔معزز عدالت سے استدعا ہے کہ پاکستان میں اسلامی صدارتی نظام ملک کی اہم ترین ضرورت ہے، عدالت اس نظام کو رائج کرنے کے لیے ریفرنڈم کروانے کا حکم دے۔